سیرین ڈیموکریٹک فورسز‘‘ (ایس ڈی ایف) کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کے بعد ترکیہ کے وفادار دھڑوں نے اتوار کو حلب کے شمال میں واقع شہر تل رفعت کا کنٹرول سنبھال لیا۔ ’’ ھیئہ تحریر الشام‘‘ اور دیگر دھڑوں نے حلب میں شام سات بجے سے صبح سات بجے تک کرفیو کا اعلان بھی کردیا۔ مسلح دھڑوں نے ’’ایس ڈی ایف‘‘ کو حلب شہر کو محفوظ طریقے سے چھوڑنے کی پیشکش کی تھی
تین لاکھ سے زیادہ بے گھر کرد قبل ازیں سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے اتوار کی صبح ’’ العربیہ‘‘ کو بتایا تھا کہ تل رفعت میں دونوں فریقوں کے درمیان سخت تصادم شروع ہو گیا جو ایس ڈی ایف کے زیر کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں 3 لاکھ سے زیادہ بے گھر کرد موجود ہیں۔مسلح دھڑے شہر اور اس کے اندر ایس ڈی ایف کا محاصرہ کرنے کی تیاری میں منبج اور تل رفعت کے درمیان سڑک کاٹنے میں کامیاب ہو گئے۔ العربیہ کے نمائندے نے بتایا کہ "ھیئہ تحریر الشام” محاذ آرائیوں میں حصہ نہیں لے رہی بلکہ بلکہ ’’ ترکیہ کے وفادار مسلح دھڑے ‘‘ وہاں ’’ فجر الحریہ‘‘ آپریشن کے نام سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ترکیہ کی وارننگ یہ پیش رفت حلب میں شامی افواج کے انخلا کے بعد کرد فورسز کے موقع سے فائدہ اٹھانے کے خلاف ترک انتباہ کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔ ترک سیکیورٹی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ کرد عسکریت پسند امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف کے حوالے سے تل رفعت اور شمال مشرقی شام کے درمیان ایک راہداری قائم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ترکیہ کی حمایت یافتہ ’’ سیرین نیشنل آرمی فورسز‘‘ نے رقہ اور حلب کو ملانے والی سڑک کاٹ دی ہے ۔