وزیر اعظم منموہن سنگھ کا جمعرات کو 92 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ منموہن سنگھ 1991 میں ہندوستان کی معیشت کو بچانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ منموہن سنگھ کا نام اعلیٰ اقتصادی ماہرین کی فہرست میں احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ اگر وہ نہ ہوتے تو 1991-92 میں ہندوستان معاشی طور پر مفلوج ہو گیا ہوتا۔ انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم نرسمہا راؤ کے ساتھ مل کر ہندوستان کی اقتصادی سمت بدل دی۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ اپنی معاشی اصلاحی سوچ اور فلاحی پالیسیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کی قیادت میں ملک نے کئی ایسے قوانین اور پالیسیاں اپنائیں جن سے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں میں بہتری آئی۔ آئیے ان کے دور میں کی گئی کچھ تاریخی تبدیلیوں کے بارے میں جانتے ہیں۔
1تعلیم کا حق ایکٹ (2009) ڈاکٹر سنگھ کی حکومت نے 6 سے 14 سال کی عمر کے ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کا حق دیا۔ یہ قانون بچوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کی سمت میں سنگ میل ثابت ہوا۔ 2معلومات کا حق (2005)
اس قانون نے ہر ہندوستانی شہری کو سرکاری معلومات تک رسائی کا حق دیا، اس طرح شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا گیا۔
3نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (2013) اس قانون کے ذریعے ملک کے دو تہائی خاندانوں کو اشیائے خوردونوش مناسب نرخوں پر دستیاب کرائی گئیں۔ یہ قدم غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کےلئے ایک نعمت ثابت ہوئی۔ 4حصول اراضی ایکٹ (2013)
ترقیاتی منصوبوں کے لیے زمین حاصل کرتے وقت متاثرہ افراد کو مناسب معاوضہ کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔
5**جنگلات کے حقوق ایکٹ (2006)
قبائلی برادری کو ان کے روایتی زمینی حقوق واپس دلانے کے لیے یہ ایک تاریخی قدم تھا۔