اردن میں حکام نے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کو حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں ان کے محل میں نظربند کردیا ہے اور شاہی دیوان کے سابق سربراہ باسم عوض اللہ سمیت بیس افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد ملکی استحکام وسلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے،اس لیے انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جائے گی۔
اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی بطرا نے ہفتے کے روز ان افرادکو حراست میں لینے کی اطلاع دی ہے ۔اس نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کی گرفتاری سکیورٹی وجوہ کی بنا پر عمل میں آئی ہے اور گذشتہ کچھ عرصے سے ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جارہی تھی۔
البتہ بطرا کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں پرنس حمزہ شامل نہیں ہیں۔بعض میڈیا اداروں نے ان کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے۔ان میں مؤقرامریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ بھی شامل ہے۔اس نے پرنس حمزہ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
تاہم بعض اطلاعات کے مطابق اردن کے سابق شاہ حسین کی امریکانژاد بیوہ ملکہ نوراور بڑے بیٹے شہزادہ حمزہ بن حسین کودارالحکومت عمان میں ان کے محل میں نظربند کردیا گیا ہے۔انھوں نے مبیّنہ طور پر اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ دوم کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی اور اب ان کے خلاف تحقیقات کی جائے گی۔