اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ اس کی 4 جنگی بریگیڈ ٹیمیں ابھی تک شام کے جنوب میں تعینات ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ان دستوں نے اسرائیل اور شام کے بیچ بفرزون کے اندر پوری سرحد پر خطرات سے نمٹنے کا کام انجام دیا۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں واضح کیا کہ اسرائیلی آپریشن کا مقصد ملک کے شمال میں اسرائیلی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگاری نے بتایا کہ شمالی جولان کی صورت حال کے جائزے کے بعد اسرائیل نے وہاں اپنی کارروائیوں کو جزوی سرگرمیوں کی سطح سے مکمل سرگرمیوں تک منقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت دفاع نے آج جمعرات کے روز بتایا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یسرائیل کاتز سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ بات چیت میں آستن نے کاتز کو آگاہ کیا کہ امریکا اور اسرائیل کے لیے یہ بات اہم ہے کہ وہ شام میں جاری واقعات کے حوالے سے "گہری مشاورت” رکھیں۔
آسٹن نے کاتز کو یہ بھی بتایا کہ واشنگٹن شام کی بدلتی صورت حال کو قریب دیکھ رہا ہے اور وہ ایک پر امن سیاسی منتقلی کی حمایت کرتا ہے جس میں تمام فریق شامل ہوں۔ آسٹن کے مطابق امریکا داعش کو شام میں دوبارہ سے اپنے لیے محفوظ پناہ گاہ بنانے سے روکنے کا مشن جاری رکھے گا۔امریکی وزارت دفاع کے مطابق آسٹن اور کاتز کے درمیان غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حالیہ کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔ امریکی وزیر دفاع نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے انسانی صورت حال بہتر بنائے
ادھر اسرائیل کی بلا جواز جارجیت کا سلسلہ جاری ہے، جہاں اس نے گزشتہ 2 روز میں 5 سو سے زائد فضائی حملے کیے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام میں فضائی کارروائی تیز کرتے ہوئے گزشتہ 48 گھنٹوں میں اسٹریٹیجک فوجی اہداف پر 500 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں شام کا فوجی اور انتظامی اسٹرکچر تباہ و برباد ہو گیا۔
اسرائیلی فوج نے شام میں لطاکیہ اور طرطوس کے فوجی مقامات، بندرگاہوں اور میزائل گوداموں کو نشانہ بنایا ہے، جبکہ اسرائیلی زمینی دستے گولان کی پہاڑیوں پر اپنے قبضے کو بڑھا رہی ہیں