اتر پردیش کے مہا بلی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے آبائی شہر گورکھپور میں اے بی وی پی کے کارکنوں نے دین دیال یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو زدوکوب کیا۔ یہ اعزاز کی بات ہے کہ اس کی جان بچ گئی۔ جمعہ کی شام اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے کارکنوں نے وائس چانسلر کے کمرے میں توڑ پھوڑ کی۔ دروازہ اکھاڑ کر پھینک دیا۔ اس کے بعد وائس چانسلر اور رجسٹرار کا پیچھا کیا اور مارا پیٹا۔ یہی نہیں انہوں نے مداخلت کرنے آئے پولیس اہلکاروں کو بھی مارا پیٹا بعد میں پولیس اہلکاروں نے کونسل کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور انہیں بھگا دیا۔
ہنگامہ آرائی میں وائس چانسلر، رجسٹرار اور کونسل ورکرز اور کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ سبھی کو اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ 3 سے 4 تھانوں کی فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی 10 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
گورکھپور یونیورسٹی کے اس واقعے نے 2008 میں مدھیہ پردیش کے اُجین کے مادھو کالج میں پروفیسر سبھروال کے قتل کیس کی یاد تازہ کردی۔ اس قتل عام کے ملزمان آج بی جے پی میں سرفہرست ہیں، حالانکہ بعد میں انہیں عدالت نے بری کر دیا تھا۔ گورکھپور کا واقعہ بی جے پی کی گڈ گورننس میں ہوا اور اجین کا واقعہ بھی بی جے پی کی گڈ گورننس میں ہوا۔ دونوں واقعات میں بی جے پی کے سنسکاری چھاترسنستھا کے کارکنان ملوث تھے۔ یعنی پچھلے 15 سالوں میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کا طرز عمل، کردار اور چہرہ
کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ بلکہ اس کا رنگ گہرا ہو گیا ہے۔