ماسکو( ایجنسی )سابق سوویت رہنما میخائل گورباچوف 91 برس کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔گورباچوف، جنھوں نے 1985 میں اقتدار سنبھالا، اصلاحات متعارف کروانے اور مغرب سے تعلقات بحال کرنے کے لیے جانے جاتے تھے لیکن وہ 1991 میں سوویت یونین کو بکھرنے سے روک نہیں سکے۔کئی روسی شہری آج بھی ان کو اور ان کی اصلاحات کو ملک کے بکھرنے پر مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔جس ہسپتال میں ان کی موت ہوئی، اس کے مطابق وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔گوربا چوف 54 سال کی عمر میں سوویت کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور ملک کے سربراہ بنے۔اس وقت وہ ملک پر حکومت کرنے والی کونسل، پولٹ بیورو، کے کم عمر ترین رکن تھے اور کئی برس تک عمر رسیدہ سربراہان کے بعد ان کو تازہ ہوا کے جھونکے سے مشابہت دی جا رہی تھی۔ان کی اصلاحات کے تحت عوام کو حکومت پر تنقید کا حق دیا گیا جس کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔
لیکن ملک کے مختلف حصوں میں اس پالیسی کے خلاف ردعمل بھی سامنے آیا اور آخر کار سوویت یونین ٹوٹ گیا۔بین الاقوامی سطح پر انھوں نے امریکہ سے اسلحہ کنٹرول کا معاہدہ کیا اور جب کئی مشرقی یورپی ریاستوں میں کمیونسٹ رہنماوں کے خلاف عوام نکلی تو انھوں نے مداخلت سے انکار کر دیا۔مغرب میں ان کو ایک ایسے رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس نے ایسی اصلاحات متعارف کروائیں جنھوں نے سرد جنگ کے اختتام کی بنیاد رکھ دی۔سوویت یونین کا خاتمہمیخائل گوربا چوف کا شمار 20ویں صدی کی سب سے اہم ترین سیاسی شخصیات میں کیا جاتا ہے۔انھوں نے 70 سال تک قائم رہنے والے سوویت یونین کی باگ دوڑ ایک ایسے وقت میں سنبھالی جب ایشیا اور مشرقی یورپ پر کسی زمانے میں راج کرنے والا ملک بکھرنے والا تھا۔1985 میں جب انھوں نے اپنے اصلاحاتی منصوبے کا آغاز کیا تو ان کا ارادہ یہ ہر گز نہیں تھا۔ وہ تو ملک کی معیشت اور سیاست کو ایک نیا جنم دینا چاہتے تھے۔لیکن ان کی کوششوں کا نتیجہ ایسے واقعات کے سلسلے کی شکل میں نکلا جنھوں نے کمیونسٹ راج کے اختتام کی بنیاد رکھ دی۔ صرف سوویت یونین میں ہی نہیں بلکہ اس کی سابقہ ریاستوں میں بھی۔وہ 1931 میں جنوبی روس میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والدین کے مشترکہ فارم پر کام کرتے تھے۔