نئی دہلی :
جمعرات کا دن اتر پردیش میں مندر مسجد تنازع کے حوالے سے بہت اہم دن تھا۔ وارانسی کی گیان واپی مسجد، تاج محل سے لے کر متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد معاملے میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے مقرر ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو ہٹانے سے انکار کردیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے سروے کا عمل مکمل کرکے 17 مئی تک رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔
اس کے ساتھ ہی الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے تاج محل کے 22 کمروں کو کھولنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ شری کرشن جنم بھومی تنازع اور متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کے معاملے میں، الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی عدالت کو اصل کیس سے متعلق تمام درخواستوں کو جلد سے جلد نمٹانے کی ہدایت دی ہے۔
گیان واپی مسجد کا تنازع کیا ہے؟
شری کاشی وشواناتھ مندر اور گیان واپی مسجد کمپلیکس کے تعلق سے 5 خواتین نے شرنگر گوری کی باقاعدہ پوجا ارچنا کے لیے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس میں عدالت نے ایڈوکیٹ کمشنر کو بحال کرکے حقیقت جاننے کے لیے سروے اور ویڈیو گرافی کا حکم دیا تھا، لیکن اس دوران ایک فریق نے مسجد کے اندر سروے کے ساتھ ایڈووکیٹ کمشنر کے کام پر اعتراض کیا تھا۔
مسجد فریق یعنی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کا اعتراض یہ ہے کہ مدعی کی درخواست پر 19 مارچ کو حکومتی وکیل نے اعتراض دائر کیا تھا کہ سروے مسجد کا نہیں ہونا چاہیے بلکہ شرنگرگوری کے ساتھ مندر سے متعلق شواہد کے تعلق سے ہونا ہے ،ایسے میں یہ واضح ہے کہ مسجد اور شرنگر گوری الگ الگ ہیں۔ انجمن انتظامیہ کمیٹی کے مطابق مسجد کے سروے کا معاملہ کیس میں بھی نہیں بتایا گیا۔ اس لیے گیان واپی مسجد یا اس کے اندر ویڈیو گرافی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس کے ساتھ انجمن نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اب تک کورٹ کمشنر نے مدعی کے کہنے پر سروے کی کارروائی کی ہے۔
عدالت کے فیصلے کی جھلکیاں
وارانسی کورٹ نے ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو ہٹانے سے انکار کر دیا ہے۔
عدالت نے سروے کے لیے ایک اور کمشنر وشال کمار سنگھ کو مقرر کیا ہے۔ اس کے علاوہ اجے سنگھ کو اسسٹنٹ کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ پورے گیان واپی مسجد کمپلیکس کا سروے کیا جائے گا جس میں تہہ خانے بھی شامل ہے۔ اس دوران ویڈیو گرافی بھی کی جائے گی۔
عدالت نے اتر پردیش حکومت اور انتظامیہ کو اس میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے گیان واپی مسجد کا سروے 17 مئی سے پہلے کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سروے کی اگلی رپورٹ 17 مئی کو پیش کرنے کو کہا ہے۔
تاج محل کے 22 کمروں میں کیا ہے؟
دوسری جانب آگرہ کے تاج محل کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہاں بند 22 کمروں میں ہندو دیوتاؤں سے متعلق شواہد موجود ہیں۔ اس سلسلے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی۔ عرضی میں ایودھیا کے رہنے والے رجنیش سنگھ نے تہہ خانے میں کمروں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں کھولنے اور اے ایس آئی سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے تاج محل کے 22 کمروں کو کھولنے کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔
تاج محل کیس پر عدالت نے کیا کہا؟
بی جے پی لیڈر کو ایم اے میں داخلہ لینے کا مشورہ دیا۔
آپ ایم اے، نیٹ، جے آر ایف کیجئے، کوئی یونیورسٹی آپ کو ایسے موضوع پر ریسرچ کرنے سے روکتی ہے تو آپ ہمارے پاس آیئے گا۔
آپ کو کیا جانکاری چاہئے ۔ جب انہوں نے کہاہے کہ کمرے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بند ہیں تو وہی جانکاری ہے ۔
اگر آپ مطمئن نہیں ہیں تو چیلنج کریں۔
ہم اس پر فیصلہ دے سکتے ہیں، آپ کے کیا حقوق ہیں، کیا آپ کو کوئی مخصوص مطالعہ کرنے کا حق ہے؟
براہ کرم پی آئی ایل سسٹم کا مذاق نہ اڑائیں، ہم اس پر ڈرائنگ روم میں بات کر سکتے ہیں، عدالت میں نہیں۔
آپ کل ہمارے پاس آئیں گے اور معزز جج صاحبان کے چیمبر میں جانے کو کہیں گے؟
شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازع
متھرا کی شری کرشنا جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد تنازع کو لے کر 12 مئی کو الہ آباد ہائی کورٹ میں بھی سماعت ہوئی تھی۔ متھرا میں 13.37 ایکڑ زمین کی ملکیت کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں پوری زمین لینے اور شری کرشن جنم بھومی کے پہلو میں بنی شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس معاملے کی روزانہ سماعت کو یقینی بنانے کی اپیل کی گئی ہے۔ درخواست میں یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت کے فیصلے کی جھلکیاں
الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی عدالت کو اصل کیس سے متعلق تمام درخواستوں کو جلد سے جلد نمٹانے کی ہدایت دی ہے۔
عدالت نے تمام درخواستیں زیادہ سے زیادہ 4 ماہ میں نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔
ہائی کورٹ نے سنی وقف بورڈ اور دیگر فریقین کو سماعت میںشامل نا ہونے پر یکطرفہ احکامات جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔
(بشکریہ: دی کوئنٹ ہندی )