دہرادون: بن بھولپورا کے فساد کے بعد حالات دھیرے دھیرے معمول پر آرہے ہیں عائد کردہ کرفیو میں ہفتہ کے دن نرمی کر دی گئی تھی، مگر لوگوں کو اطلاع نہ ملنے کے سبب دکانیں نہیں کھولی گئیں۔ اتوار، یعنی 11 فروری سے بن بھولپورا علاقے کے علاوہ دیگر علاقوں میں پابندیاں مکمل طور پر ہٹا دی گئی ہیں۔ ہفتہ کی رات سے ہی انٹرنیٹ سروس بھی بحال کر دی گئی ہے، جس سے لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔ دریں اثنا، ریاستی حکومت نے متاثرہ علاقے کے لیے مرکزی حکومت سے اضافی مرکزی فورس کا مطالبہ کیا ہے۔
اعلیٰ انتظامی ذرائع نے گزشتہ شام بتایا کہ ہلدوانی میں حالات قابو میں ہیں۔ بن بھول پورہ تھانہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقوں میں لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرفیو میں نرمی کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ عوام کو اشیائے ضروریہ جیسے دودھ، راشن، ادویات وغیرہ فراہم کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ ہلدوانی کے دیگر علاقوں اور نینی تال-بریلی موٹر روڈ پر گاڑیوں کی آمدورفت کے ساتھ کاروباری اداروں کو پابندیوں سے آزاد کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں لوگ ادارے کھول سکیں گے اور ٹریفک بھی ہموار ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی، زیادہ تر کمپنیوں نے ہفتہ کی رات سے انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی ہیں۔ اس سے لوگوں نے راحت محسوس کی۔ بنبھول پورہ علاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی اگلے احکامات تک بند رہے گی۔
دوسری طرف حکومت کی طرف سے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی مجسٹریٹ جانچ کا حکم صادر کر دیا گیا ہے۔ اتراکھنڈ حکومت کی چیف سکریٹری رادھا رتوری نے کمایوں منڈل نینی تال کے کمشنر کو اس سلسلے میں ہدایت کی ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ ونبھول پورہ میں ہونے والے تشدد کے واقعہ کی مجسٹریٹ جانچ کا حکم دیا جا رہا ہے اور اس جانچ سے متعلق 15 دن کے اندر رپورٹ حکومت کو پیش کی جائے۔ اس حکم کی نقل پولیس ڈائریکٹر جنرل دہرادون، ضلع مجسٹریٹ نینی تال اور سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نینی تال کو بھی بھیج دی گئی ہے۔