فلسطینی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی شرائط کو مسترد کرتی ہے۔
اس سے قبل بنیامین نیتن یاہو نے منگل کی شام باور کرایا تھا کہ غزہ کے حوالے سے مستقبل کے کسی بھی معاہدے میں حماس کے عسکری ڈھانچے کی تحلیل اور غزہ کی پٹی کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو منتقل نہ کرنے کی شرائط شامل ہونی چاہئیں۔حماس کے ترجمان حازم قاسم نے منگل کی شام جاری ایک بیان میں کہا کہ "حماس کو غزہ کی پٹی سے دور کرنے کی اسرائیلی شرط ایک بے ہودہ نفسیاتی جنگ ہے … غزہ سے تنظیم کا نکل جانا یا اسے غیر مسلح کرنا ایک نا قابل قبول امر ہے”۔ترجمان نے باور کرایا کہ حماس آئندہ رہا کیے جانے والی کھیپ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد کو دو گنا کرنے پر آمادہ ہو گئی۔ یہ اقدام معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تنظیم کی پاسداری کی تصدیق کرتا ہے۔
نیتن یاہو نے منگل کی شام اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے اجلاس کے دوران میں کہا کہ غزہ میں فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیل کی شرائط میں حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کی انتظامیہ میں اس کا کوئی کردار نہ ہونا اور جنگ کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کے انتظامی امور چلانے سے روکنا شامل ہے۔ان شرائط کا مقصد دوسرے مرحلے کے حوالے سے جاری مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ دوسرے مرحلے کا آغاز دو مارچ کو مقرر ہے۔
یاد رہے کہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہونے والے فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور تباہ حال غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ شامل ہے۔ بعد ازاں تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور اس پر حکومت کی صورت زیر بحث آئے گی۔