غزہ کے عوام کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر ردعمل جاری ہے۔ حماس نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ وہ اس امریکی تجویز کو ناکام بنا دے گی۔ اتوار کو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے غزہ کی پٹی کے مکینوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے امریکی صدر کے خیال کو "ناکام” کرنے کا عزم کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ہمارے لوگ کئی دہائیوں میں نقل مکانی اور ایک متبادل وطن کے تمام منصوبے ناکام بناتے آرہے ہیں وہ ایسے منصوبوں کو بھی ناکام بنائیں گے۔ وہ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کا حوالہ دے رہے تھے۔تحریک اسلامی جہاد نے بھی اس تجویز کی مذمت کی اور کہا ہے کہ یہ تجویز "جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم” کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے
انہوں نے ٹیلی گرام پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکی صدر کے ان بیانات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو ہمارے لوگوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرکے جنگی جرائم کے ارتکاب کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر اور انتہا پسند وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ نے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے اسے "بہت اچھا” قرار دیا۔
**لاکھوں بے گھر افراد شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے تیار
گزشتہ پندرہ ماہ کی نقل مکانی اور مصائب کے بعد مرکز اور جنوب میں ایک ملین سے زیادہ بے گھر افراد شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے محلوں میں واپس جانے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔ فضا سے ہوائی جہاز کے ذریعے فلمائے گئے مناظر میں انسانوں کا ایک سمندر اور بہت بڑا ہجوم دکھایا گیا ہے جو اپنے گھروں کو واپسی کا منتظر ہے۔یہ واپسی اگلے ہفتے کے اوائل میں سیز فائر معاہدے کے تحت شروع ہوگی ۔ معاہدے میں بے گھر ہونے والے کی شمال میں واپسی کے دو طریقے طے کیے گئے ہیں ۔ پیدل چلنے والوں کے لئے الرشید سٹریٹ اور گاڑیوں کے لئے صلاح الدین سٹریٹ کا راستہ طے کیا گیا ہے۔ اس واپسی کے لیے ایک خصوصی کمیٹی کے زیر نگرانی خصوصی طریقہ کار موجود ہے۔