چنڈی گڑھ :(ایجنسی)
کچھ بنیاد پرست لوگوں نے مبینہ طور پر دہلی سےمتصل ہریانہ کے پٹودی علاقے میں ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کی اور کرسمس کے موقع پر منعقد ہونے والی اجتماعی دعا میں خلل ڈالا۔ سوشل میڈیا پر چل رہی ایک ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ ’جے شری رام‘ اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ ابھی تک اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فسادیوں نے کرسمس کیرول گا رہے لوگوں کو دھکا دے کر اسٹیج سے ہٹا دیا اور ان کی مائیک چھین لی۔
واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے ایک پادری نے کہا کہ ’ہم سب خوفزدہ ہو گئے کیونکہ اس وقت وہاں خواتین اور بچے بھی موجود تھے۔ ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ہمارے مذہب پر عمل کرنے اور پراتھناکرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔‘ پٹودی اسٹیشن انچارج امت کمار نے کہا ہے کہ انہیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انتہا پسند ہندو تنظیمیں کرسمس کے موقع پر عیسائیوں پر ایسے وقت میں حملے کر رہی ہیں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے خیر سگالی کا پیغام دیتے ہوئے عیسیٰ مسیح سے سبق سیکھنے کو کہا ہے۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نے لکھا،’سب کو کرسمس کی مبارک باد! ہم عیسیٰ مسیح کی زندگی اور عظیم تعلیمات کو یاد کرتے ہیں، جنہوں نے خدمت، رحمدلی اور عاجزی پر سب سے زیادہ زور دیا، سب صحت مند اور خوشحال رہیں۔
اس سے پہلے آگرہ میں بجرنگ دل نے سانتا کلاز کا پتلا جلادیا۔بڑی تعداد میں جمع ہوئے کارکنوں نے اس دوران ’ سانتا کلازمردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے اور پھر اس کے پتلے کو آگ کے حوالے کردیا۔ دائیں بازو تنظیمیں ہر سال کرسمس کی مخالفت کرتی ہیں ۔ بجرنگ دل کےلیڈروں کاکہنا ہے کہ ہر سال دسمبر آنےپر عیسائی مشینریاں سرگرم ہو جاتی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ کبھی سانتا کلاز تو کبھی کرسمس کے نام پر یہ لوگ بچوںکو ورغلا کر عیسائیت کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔