ہاتھرس :(ایجنسی)
اتر پردیش میں تیسرے مرحلے کی پولنگ جاری ہے۔ ہاتھرس اسمبلی سیٹ بھی ان سیٹوں میں شامل ہے جہاں اتوار (آج) ووٹ ڈالے گئے۔ حال ہی میں ہاتھرس ریپ کیس کافی خبروں میں رہا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ گاؤں میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ وہ ہاتھرس سے باہر نوکریاں اور گھر چاہتے ہیں۔ متاثرہ کے بھائی کا کہنا ہے کہ آج کی ووٹنگ کے دوران ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ اترپردیش کی امن و امان کی صورتحال ہے۔
گاؤں میں خاندان محفوظ نہیں ہے
متاثرہ کے بڑے بھائی نے آج تک کو بتایا کہ وہ اس ریپ کیس پر جس طرح سے کارروائی کی جا رہی ہے اس سے خوش نہیں ہیں۔ متاثرہ کے بھائی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو گھسیٹا جا رہا ہے، معاملے کی جلد سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پریوار اب گاؤں میں غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ اس لیے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر خاندان ہاتھرس سے باہر نوکری اور مکان چاہتا ہے۔
یوپی میں ہونے والی ووٹنگ پر انہوں نے کہا کہ آج ہمارا خاندان ووٹنگ کی ۔ یوپی میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ ہمارے خاندان کے ساتھ جو ہوا وہ کسی اور خاندان کی بیٹی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم صرف امن و امان کے معاملے پر ووٹ دیا ہے۔
یوگی حکومت نے وعدے پورے نہیں کئے
متاثرہ کے بھائی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس معاملے میں یوگی حکومت نے ان سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پریوار کو ابھی تک نوکری اور مکان نہیں دیا گیا، جس کا پریوار سے وعدہ کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں باہر کہیں بھی نوکری نہیں مل رہی ہے، کیونکہ جو معاملہ چل رہا ہے اس کی وجہ سے کمپنیاںہمیں نوکری دینے سے منع کردیتی ہیں ۔
سرکاری نوکری نہیں دی جا رہی ہے
پریوار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دسمبر 2021 میں عدالت میں سماعت کے دوران ہمیں بتایا گیا کہ ہمیں سرکاری نوکری نہیں دی جا رہی ہے اور گھر بھی ہمیں اسی صورت میں دیا جائے گا جب ہم اندرا آواس یوجنا کے تحت پریوار کو الاٹ کی گئی زمین سرکار کو سرینڈر کریں گے ۔ ہمیں مشروط معاوضہ نہیں چاہئے۔ یہ شرط تب نہیں بتائی گئی تھیں۔ جب یوگی سرکار نے معاوضہ کا اعلان کیا تھا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 14 ستمبر 2020 کو ہاتھرس کے چاندپا تھانے کے تحت ایک گاؤں میں ایک دلت لڑکی کی عصمت دری اور قتل کی کوشش کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ 29 ستمبر کو دہلی میں لڑکی کی علاج کے دوران موت ہوگئی۔ کیس کی جانچ سی بی آئی نے کی اور گاؤں کے ہی 4 نوجوانوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔ اس معاملے کے چاروں ملزم نوجوان جیل میں ہیں اور یہ معاملہ ایس سی ؍ ایس ٹی کورٹ ہاتھرس میں زیر غور ہے۔