نیند کسی بھی انسان کے لیے انتہائی بنیادی ضرورت ہے۔ جب ہم سوتے ہیں تب ذہن کو آرام کا موقع ملتا ہے۔ دن بھر کی مصروفیات اور الجھنوں کو ذہن اپنے اندر سے اُسی وقت کھرچ کر پھینک سکتا ہے جب اُسے آرام کا موقع دیا جائے۔ جب ہم سورہے ہوتے ہیں تب دماغ سمیت پورا جسم اپنے حصے کا کام کر رہا ہوتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ نیند پوری نہ کرنے یا وقت پر نہ سونے کی صورت میں جسم بغاوت کرنے لگتا ہے۔ جب اُس کا نظام بگڑتا ہے تو وہ ہمارے لیے الجھنیں پیدا کرتا ہے۔ رات دیر سے اور کم سونے والوں کو بہت سے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ ان میں ذیابیطس اسر دردِ سر نمایاں ہے۔ باڈی ماس انڈیکس بھی بڑھ جاتا ہے یعنی موٹاپا طاری ہوتا جاتا ہے اور یوں دل کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ جسم کو جتنا آرام درکار ہو اُتنا آرام اگر نہ ملے تو دل سمیت تمام اعضائے رئیسہ کی کارکردگی پر شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جب دماغ کو آرام نہیں ملتا تو وہ جسم کو متوازن رکھنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کے قابل نہیں رہتا اور اس کے نتیجے میں عدم توازن بڑھتا جاتا ہے۔ کم سونے سے ہاضمے کا نظام بھی بگڑتا ہے اور جسم میں اکڑن بھی پیدا ہوتی ہے۔ اِس اکڑن کا سب سے زیادہ اثر سر میں محسوس ہوتا ہے کیونکہ سر اکڑا اور جکڑا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ کم سوتے ہیں اُن کے ذہن کی الجھن برقرار رہتی ہے اور یوں وہ دن رات الجھے ہوئے رہتے ہیں۔ بھرپور اور پُرسکون نیند دماغ کو اپنا کام کرنے دیتی ہے یعنی دماغ سے وہ سب کچھ نکل جاتا ہے جو نکل جانا چاہیے۔ ذہن کی الجھن ہی جسم کو پریشان رکھتی ہے۔ جسم کو ذہن کی طرف سے ہدایات کا انتظار رہتا ہے۔ اگر ذہن خود کو سنبھل نہ پارہا ہو تو باقی جسم کو کیسے سنبھالے گا؟ماہرین کہتے ہیں جسم کو درست اور ذہن کو پُرسکون حالت میں رکھنے کے لیے لازم ہے کہ انسان نیند پر کوئی سمجھوتا نہ کرے، روزانہ کم از کم سات گھنٹے کی نیند پوری کرے اور کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جہاں انسان سوئے وہاں شور شرابہ بھی نہ ہو اور ہوا کا گزر بھی خوب ہو۔