رائے پور:(ایجنسی)
حکام نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے، جس میں مبینہ طور پر سرگوجا ضلع کے ایک گاؤں کے باشندوں نے مسلم کمیونٹی کے افراد کے ساتھ کاروباری معاملات میں نہ تو انہیں کاروباری لین دین کرنے اور نہ ہی انہیں اپنی زمین بیچنے کا سنکلپ لیتے ہوئے دیکھایا گیاہے ۔ ویڈیو مبینہ طور پر 5 جنوری کو ضلع کے کنڈیکالا گاؤں میں شوٹ کی گئی تھی ، اورجمعرات کو منظر عام پر آئی تھی۔ جس کےبعدپولیس اور انتظامیہ کےسینئر افسران نے گاؤں کا دورہ کیا اورجانچ شروع کردی۔
حکام کے مطابق یہ ویڈیو یکم جنوری کو دو گاؤں کے مکینوں کے درمیان جھگڑے کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے۔ ویڈیو میں لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے،’آج سے، ہم ہندو عہد کرتے ہیں کہ ایک بھی مسلمان دکاندار سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے اور نہ ہی بیچیں گے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کو اپنی زمینیں فروخت یا لیز پر نہیں دیں گے۔ ہم ہندو اپنے گائوں میں آنے والے سامان فروشوں سے ان کے مذہب کا پتہ لگانے کے بعد ہی خریدینے کا سنکلپ لیتے ہیں۔ ہم ان کے لئے مزدور کے طور پر کام نہیںکرنے کا بھی سنکلپ لیتے ہیں ۔‘
سرگوجا کلکٹر سنجیو جھا نے جمعہ کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، ضلع کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) اور سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) نے جمعرات کو گاؤں کا دورہ کیا اور واقعہ کے بارے میں دریافت کیا۔
سرگوجا اے ایس پی وویک شکلا نے کہا،’یکم جنوری کو آراہ گاؤں کے رہائشی، جو پڑوسی ضلع بلرام پور میں آتا ہے، نئے سال کا جشن منانے کے لیے کنڈیکالا گئے تھے، اس دوران ان کی کچھ مقامی لوگوں سے جھگڑا ہوگیا۔اگلے دن، کنڈیکالا کے ایک رہائشی نے آراہ کے آدھا درجن دیہاتیوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ اس کے گھر میں گھس کر اسے اور اس کی بھانجی سمیت خاندان کے دو افراد کے ساتھ مار پیٹ کی۔
شکلا نے کہا کہ شکایت کی بنیاد پر چھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، لیکن ان سبھی کو ایک ہی دن مقامی عدالت سے ضمانت مل گئی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگوں نے کنڈیکالا کے باشندوں کو اکسایا کہ وہ ایک میٹنگ کا اہتمام کریں اور اقلیتی برادری کے خلاف ایسا عہد کریں۔ شکلا نے کہا کہ ہم ان لوگوں کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے اجتماع میں حلف لیا۔