ممبئی:
کیا مستقبل میں کبھی ایسا ممکن ہوسکے گا کہ انڈیا کے ثقافتی افق پر تین بڑے ستارے ایک خاص مذہب سے تعلق رکھتے ہوں گے؟ کیا آج کے انڈیا میں بالی ووڈ کے تین خانوں شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کا مستقبل پہلے کی طرح تابناک رہے گا اور کیا وقت اور بدلتے دور کے تقاضوں ساتھ ان تینوں کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے؟
یہ اور ایسے ہی کچھ سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے مصنفہ اور صحافی کاویری بامزئی نے اپنی کتاب ‘’تھری خانز اینڈ دی ایمرجنسی آف نیو انڈیا‘ میں۔
ویب سائٹ بالی ووڈ ہنگامہ کے فریدوں شہریار کے ساتھ بات چیت میں کاویری کا کہنا تھا کہ ان تینوں نے کامیابیوں کی بلندیوں تک پہنچنے سے پہلے ایک طویل سفر طے کیا اور غربت کے دن بھی دیکھے ہیں، لیکن آج ان میں سے ایک ممبئی کے مینشن میں رہتا ہے، دوسرے کا گھر، گیلکسی اپارٹمنٹ، ممبئی کا لینڈ مارک بن چکا ہے اور تیسرا اپنی شرطوں پر کام کرتا ہے لیکن اتنی کامیابی اور شہرت کے باوجود انھیں ان کے مذہب کے نام پر تنقید اور ٹرولز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
کاویری کا کہنا تھا کہ یہ تینوں کسی زمانے میں حکومت، سیاست اور سماجی امور پر کھل کر بات کرتے تھے لیکن جس طرح ان پر تنقید اور دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوا تو وہ پیچھے ہٹتے چلے گئے۔
لوگ انھیں بزدل کہہ سکتے ہیں لیکن یہ سب جھیلنے کے لیے ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ جب کسی فلم کا سیاسی بائیکاٹ ہوتا ہے، جس طرح شاہ رخ کی فلم ’مائی نیم از حان‘ کا ہوا تھا، تو صرف ہیرو نہیں بلکہ فلم سے وابستہ پورے عملے کا نقصان ہوتا ہے۔
کاویری نے شاہ رخ کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ جس میں انھوں نے کہا تھا: ‘’ہمیں پاکستان ہی بھیجنے کی بات کیوں کی جاتی ہے، مجھے پاکستان ناپسند نہیں لیکن کسی ایسی جگہ کیوں نہیں بھیجتے جہاں کا موسم بھی اچھا ہو اور نظارے بھی۔‘
کاویری کا کہنا تھا طنز اور تنقید کو مذاق میں اڑانے کے علاوہ ان کے پاس اور کیا راستہ ہو سکتا ہے؟
ویسے بھی انڈیا میں پاکستان لفط تو ’گناہ‘ کے مترادف ہو چکا ہے۔ جب سلمان خان نے کہا تھا کہ پاکستانی فنکار دہشت گرد نہیں تو انھیں شدید تنقید جھیلنی پڑی اور ان کے پوسٹر جلائے گئے۔
کاویری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان تینوں خانوں کو نئے دور کے نئے تقاضوں اورچیلنجز کے ساتھ بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ انڈین سنیما بدل رہا ہے نئی سوچ اور نئے انداز کی فلمیں اور کردار لکھے جا رہے ہیں پرانی فلموں کے سیکوئل اب اولڈ فیشن ہوتے جا رہے ہیں۔
ایک نئی سوچ اور منفرد انداز کا سنیما لوگوں کو پسند آ رہا ہے۔ایسے میں اگر یہ تینوں وقت کی رفتار کے ساتھ نہیں چلے تو پیچھے رہ جائیں گے کیونکہ اب روایتی فلموں اور ہیرو کے گرد گھومنے والی فلموں کا زمانہ ختم ہو رہا ہے۔
آج کل عامر خان اپنی طلاق کے حوالے سے ٹرولز کے نشانے پر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا بالی ووڈ میں یہ پہلی اور آخری طلاق ہے کیا اس سے پہلے کسی اسٹار کی طلاق نہیں ہوئی حالانکہ جن کے درمیان طلاق ہو رہی ہے وہ آج بھی اچھے دوستوں کی طرح ساتھ کام کر رہے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کرتے نہیں تھک رہے۔ اسے کہتے ہیں ’بیگانی طلاق میں عبداللہ دیوانہ۔‘
ادھر اداکارہ شلپا شیٹی اپنے شوہر کے جیل جانے کے بعد سے کسی حد تک خاموش ہی ہیں حالانکہ ‘’پورن مواد‘ یا فلموں کے حوالے سے ان سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
جمعرات کو ان کے شوہر اور تاجر راج کندرہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ اٹارنی جنرل نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک با اثر شخصیت ہیں اور جیل سے باہر نکل کر وہ گواہوں اور انکوائری کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ایسے میں شلپا شیٹی کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ شلپا کو اس بات کا خوف ہے کہ اگر انھیں بھی گرفتار کر لیا گیا تو ان کے دو چھوٹے چھوٹے بچوں کا کیا ہوگا۔ شلپا اور راج کندرہ کے دو بچے ہیں ان کا بیٹا ووان نو سال کا ہے جبکہ بیٹی شمیشا کی عمر صرف ایک سال ہے۔
اس کیس کے حوالے سے بالی ووڈ میں تقریباً خاموشی چھائی ہوئی ہے اور بہت ہی کم لوگوں نے اس بارے میں بات کی، علاوہ شرلین چوپڑہ کے۔