قطر اور مصر نے بدھ کو کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل عزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
خیال رہے قطر اور مصر غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں مصالحت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان التھانی نے ایکس پر لکھا کہ ’جاری مذاکرات کے دوران سیاسی قتل اور غزہ میں سویلین کو مسلسل نشانہ بنانا ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کر رہا ہے کہ مصالحت کیسے کامیاب ہوسکتی ہے جب ایک فریق دوسرے فریق کے مذاکرات کار کو ہی قتل کر دے؟‘
خطے میں کشیدگی بڑھنے کا واقعہ اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے سے صورتحال کی پیچیدگی بڑھ گئی ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اسرائیل کی نیت نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی اقدام نے مصر اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے غزہ جنگ کو ختم کرنے اور فلسطینیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو زک پہنچایا ہے۔‘
قطر، مصر اور امریکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بند کرنے کی متواتر کوششیں کی ہیں۔ غزہ جنگ میں اب تک 39 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق نو مہینے سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے حتمی معاہدے پر پہنچنے کی کوششیں اسرائیل کی جانب سے آخری وقت میں مجوزہ معاہدے میں تبدیلی کے مطالبے کی وجہ سے پیچیدگی کا شکار ہوگئی ہے