حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ علیحدگی پسند تنظیم کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، "جب 1993 میں آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) قائم ہوئی تھی، اس وقت صورتحال بالکل مختلف تھی، اور جموں و کشمیر میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی۔ تب بھی اے پی ایچ سی نے اپنے اعلامیے میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کی وکالت کرتی ہے اور 30 سال بعد بھی یہ نقطہ نظر جوں کا توں ہے۔
شہر کے نوہٹہ علاقے کی جامع مسجد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ برکس سربراہ اجلاس میں بات چیت اور سفارت کاری کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تنازعات کو حل کرنے کے ذرائع ہیں، جنگ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حریت سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ کے ساتھ ساتھ سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کے ساتھ سابقہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے ہمیشہ بات چیت میں شامل ہونے کو تیار رہی ہے۔میر واعظ نے کہا کہ ’’کشمیر میں اتنی خونریزی ہوئی ہے کہ یہ جاری نہیں رہ سکتی‘‘۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے گاندربل اور بارہمولہ اضلاع میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح ہو اتوار کو عسکریت پسندوں نے گگن گیر میں ایک سرنگ کے مقام پر ایک مقامی ڈاکٹر اور چھ غیر مقامی کارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جب کہ جمعرات کو بارہمولہ کے گلمرگ میں ایک حملے میں دو فوجیوں سمیت چار افراد مارے گئے تھے۔ میرواعظ نے گگن گیر میں حالیہ ہلاکتوں کو "حیران کن اور پریشان کن” قرار دیا اور گلمرگ کے انتہائی سیکورٹی والے علاقے میں ہونے والے واقعات کی سنگین نوعیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ ان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔