سیتا پور ( ایجنسی )
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں بجرنگ منی داس نامی ایک ہندو مہنت کو چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی مسلمان مرد ہندو عورتوں کے پیچھے جائے گا تو وہ مسلم خواتین کو ان کے گھروں سے اغوا کر کے کھلے عام ان کی عصمت دری کر دے گا۔
انگریزی پورٹل ’مکتوب میڈیا‘ کی خبر کے مطابق یہ ویڈیو 2 اپریل کو اتر پردیش کے سیتا پور علاقے میں ایک مسجد ’شیشے والی مسجد‘ کے سامنے نوراتری اور ہندو نئے سال کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران بنائی گئی تھی۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے، سیتا پور پولیس نے جمعرات کو ٹویٹ کیا کہ مذکورہ نفرت انگیز تقریر کی تحقیقات پہلے سے ہی جاری ہے۔ داس نے لاؤڈ اسپیکر پر کہا، ’’میں تم سے پوری محبت سے کہہ رہا ہوں کہ اگر خیر آباد میں تم نے کسی اکیلی ہندو لڑکی کو چھیڑا تو میں کھلے عام تمہاری بیٹی اور بہو کو تمہارے گھر سے نکال کر اس کی عصمت دری کروں گا۔‘‘
مونی داس سیتا پور کے خیر آباد قصبے میں مہارشی شری لکشمن داس اُداسین آشرم کامہنت ہے۔ واقعہ کے 6 دن بعد بھی داس کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے گرفتار کیا گیا۔بھگوا پہنے مہنت داس مقامی پولیس کے ساتھ تھا اور اسے ہندوؤں کی ایک بڑی بھیڑ نے گھیر لیا تھا۔ ویڈیو میں منی داس کے کہے جانے والے ہر لفظوں پر بھیڑ کو تالیاں بجاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 2 منٹ 10 سیکنڈ کا ویڈیو داس کے ساتھ شروع ہوتا ہے جس میں ہجوم سے جے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا جاتا ہے۔
AltNews کے شریک بانی محمد زبیر کی طرف سے ویڈیو شیئر کرنے کے بعد سیتا پور پولیس نے ٹویٹر پر کہا کہ متعلقہ ٹیم معاملے کو دیکھ رہی ہے اور متعلقہ حقائق اور شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ سیتا پور پولیس نے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نارتھ راجیو دیکشت کی قیادت میں تحقیقات شروع کیں۔
مسلم گروپس اور اپوزیشن پارٹیاں الزام لگا رہی ہیں کہ نریندر مودی کی مرکزی حکومت اور یوگی آدتیہ ناتھ کی ریاستی حکومت مسلمانوں کے خلاف مشترکہ اور وسیع پیمانے پر جارحانہ کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس میں کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کی جارہی ہیں۔ کارکنوں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم مخالف تشدد ، یہاں تک کہ نسل کشی، کے مطالبات اب کنارے سے مرکزی دھارے کی طرف بڑھ رہے ہیں، جبکہ حکومت خاموش ہے۔