امریکی شہر نیو یارک میں پولیس نے محکمۂ خارجہ کے ایک سابق مشیر کو ایک حلال فوڈ کارٹ پر مسلم مخالف نفرت انگیز گفتگو پر گرفتار کر لیا ہے۔
سٹیورٹ سیلڈووٹز نے میڈیا کو دیے انٹرویوز میں سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اپنی شناخت کی تصدیق کی۔ ایک موقع پر وہ اس دکاندار کو ’دہشتگرد‘ بھی کہتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ متاثرہ شخص نے حماس کی حمایت ظاہر کر کے انھیں ’اکسایا تھا‘۔
نیویارک پولیس کے ایک ترجمان نے بی بی سی سے اس بات کی تصدیق کی کہ سٹیورٹ سیلڈووٹز کو بدھ کو حراست میں لیا گیا تاہم ان پر عائد کردہ الزامات کی تفصیلات تاحال موجود
وائرل ویڈیو میں انھیں دن کے مختلف اوقات کے دوران اپر ایسٹ سائیڈ پر واقع ’کیو حلال کارٹ‘ پر دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک کلپ میں وہ کہتے ہیں کہ ’کیا آپ کو معلوم ہے کہ اگر ہم نے چار ہزار فلسطینی بچوں کا قتل کیا تو یہ کافی نہیں تھا۔‘
ایکس پر ایک دوسرے کلپ کو چار کروڑ بار دیکھا گیا۔ اس میں وہ دکاندار کو ’جاہل‘ کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے خاندان پر مصری خفیہ پولیس تشدد کر سکتی ہے۔ اس کے بعد وہ پیغمبرِ اسلام اور قرآن سے متعلق توہین آمیز باتیں کرتے ہیں۔اس دوران پاس میں کھڑا ایک شخص کہتا ہے کہ ’آپ اس بندے کو پریشان کر رہے ہیں۔‘سیلڈووٹز متاثرہ شخص کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ’انھیں یہودیوں کا قتل کرنا پسند ہے۔‘
سٹیورٹ سیلڈووٹز نے طویل عرصے تک امریکی محکمۂ خارجہ کو خدمات دیں۔ انھوں نے اسرائیل اور فلسطینی امور کے دفتر میں بھی کام کیا جبکہ وہ سابق صدر براک اوبامہ کے دور میں وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل کے ڈائریکٹر رہے۔