کیا یوپی پولیس من مانی سے کام کر رہی ہے؟ کیا وہ طاقت کے نشے میں ہے؟ کیا وہ من مانی طور پر ایک کے بعد ایک ایف آئی آر درج کر رہی ہے؟ کیا اس میں حساسیت نہیں ہے؟ یہ سوالات خود سپریم کورٹ کے ایک فیصلے سے اٹھ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اتر پردیش پولیس کو سخت ہدایات دی ہیں۔ اس نے یہاں تک کہا کہ ریاستی پولیس خطرناک علاقے میں داخل ہو رہی ہے۔ اس میں خبردار کیا گیا کہ اگر درخواست گزار کو چھوا بگیا تو ایسی سخت سزا دی جائے گی کہ ڈی جی پی کو ساری زندگی یاد رہے گا۔ عدالت کا یہ تبصرہ اتر پردیش پولیس کے رویہ پر ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یوپی پولس کے کیس سے نمٹنے کے انداز سے سخت اختلاف کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت نے جمعرات کو تبصرہ کیا کہ یوپی میں پولیس طاقت کا مزہ لے رہی ہے اور اسے حساس بنانے کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں جج نے مزید کہا کہ یوپی پولیس خطرناک علاقوں میں داخل نہ ہو اور سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔جسٹس کانت اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق، بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف کئی ایف آئی آر درج ہیں اور اسے خدشہ ہے کہ اگر وہ تحقیقات کے لیے پیش ہوا تو اس کے خلاف نیا مقدمہ درج کیا جائے گا اور اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔
یہ معاملہ عرضی گزار انوراگ دوبے بمقابلہ یوپی حکومت کا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ درخواست گزار تفتیشی افسر کے موبائل فون پر بھیجے گئے کسی بھی نوٹس کی تعمیل کرے۔ تاہم عدالت کی پیشگی اجازت کے بغیر اسے پولیس کی تحویل میں نہیں لیا جائے گا۔ اس سے قبل عدالت نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم،درخواست گزار انوراگ دوبے کے خلاف درج دیگر مقدمات اور الزامات کے پیش نظر، ریاست اتر پردیش کو نوٹس جاری کیا گیا کہ کیوں پیشگی ضمانت نہ دی جائے۔
••پیشگی ضمانت کیوں نہ دی جائے؟
یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل رانا مکھرجی نے جمعرات کو کہا کہ عدالت کے سابقہ حکم کے بعد درخواست گزار کو نوٹس بھیجا گیا تھا لیکن وہ تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور اس کے بجائے حلف نامہ بھیج دیا۔ یہ سن کر جسٹس کانت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار شاید اس خوف میں جی رہا ہے کہ یوپی پولیس اس کے خلاف ایک اور جھوٹا مقدمہ درج کر لے گی۔ جج نے کہا، اسے پیش نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ تم ایک اور جھوٹا مقدمہ درج کرو گے اور اسے وہاں گرفتار کرو گے۔ آپ اپنے ڈی جی پی سے کہہ سکتے ہیں کہ جیسے ہی اسے (دوبے) کو چھو لیا جائے گا، ہم ایسا سخت حکم دیں گے کہ وہ ساری زندگی یاد رکھیں گے۔
(جسٹس کانت، سپریم کورٹ)