نئی دہلی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے ڈائریکٹر وی کامکوٹی کو ایک ویڈیو میں گائے کے پیشاب کے طبی فوائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا گیا ہے، جس پر تمام حلقوں سے تنقید کی جا رہی ہے۔
‘انڈین ایکسپریس’ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 15 جنوری کو چنئی میں ‘گو سنرکشن شالا’ پروگرام میں کامکوٹی نے کہا، ‘ایک معروف راہب کو بخار تھا، انہیں ڈاکٹر کو بلانے کا مشورہ دیا گیا، میں اس راہب کا نام بھول گیا ہوں۔ اس نے فوراً کہا کہ وہ گائے کا پیشاب پیئے گا۔ فوراً گائے کے پیشاب کا بندوبست کیا گیا اور اس نے اسے بہت آرام سے پیا۔ اس کا بخار 15 منٹ میں ختم ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ گائے کا پیشاب اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل، ہاضمے کے مسائل اور اس طرح کے بہت سے مسائل کے لیے بہت اہم دوا ہے۔
اس تقریب کا اہتمام تمل تہوار ماتو پونگل کے دن کیا گیا تھا۔ ماتو پونگل کے دن مویشیوں کے اعزاز میں تقریبات منائی جاتی ہیں اور مویشیوں کے تعاون کا احترام کیا جاتا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر کی طرف سے شیڈو سائنس (pseudoscience) فروغ دینا’ غیر مناسب ہے۔ سماجی مصلح پیریار کی طرف سے قائم کردہ ایک عقلیت پسند تنظیم دراوڑ کزگم نے کہا کہ آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر ‘غیر سائنسی نظریات’ کو فروغ دے رہے ہیں۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے دعوؤں کی حمایت یا مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے سائنسی ثبوت پیش کریں۔
پروگرام کے دوران کامکوٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ دیسی گائے کی نسل معدومیت کے دہانے پر ہے اور اسے روکنے کے لیے تکنیکی مداخلت کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی IIT-Bombay میں ‘اچھے بچوں کی پرورش کی سائنس’ پر منعقدہ ایک پروگرام کو لے کر کیمپس میں احتجاج ہوا تھا۔طلباکے ایک حصے نے دعویٰ کیا کہ انسٹی ٹیوٹ نے حال ہی میں جینڈر سیل کی طرف سے منعقدہ ایک پروگرام کو منسوخ کر دیا اور پھر اس کی جگہ مقررین کے ایک مختلف گروپ کو بلا کر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، لیکن اب ایسے پروگراموں کی اجازت دی جا رہی ہے جو مبینہ طور پر ‘سوڈوشیڈو سائنس کو فروغ دے سکتے ہیں۔’