منگل کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے اور آبادکاری کی تمام کوششیں روکتے ہوئے مقبوضہ علاقوں سے آبادکاروں کا انخلا یقینی بنائے۔ بھارت ،آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ سمیت 157 ملکوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ امریکہ اور اسرائیل سمیت آٹھ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔اجلاس کے دوران جنرل اسمبلی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کا واحد حل دو ریاستی منصوبہ ہے۔
اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ نے ایک اور قراداد منظور کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ سردیوں سے قبل غزہ میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کی اجازت دی جائے۔جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ کا کہنا تھا کہ طاقت یا قبضے کے ذریعے امن اور سلامتی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے مسلسل انکار تشدد اور مایوسی کا سبب بن رہا ہے۔فلیمون یانگ کا کہنا تھا کہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کی وجہ سے ہزاروں اموات اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس دشمنی کو ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی پر زور دیا