کولکاتا :
بہار کے بعدمغربی بنگال میں بھی اپنی زمین تلاش رہے اےآئی ایم آئی ایم سپریمو اسدالدین اویسی کی امیدوں پر پانی پھیرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اویسی کی پارٹی کے بنگال انتخابات میں اترنے سے کافی ہلچل مچ گئی تھی، لیکن اب انتخابات سے پہلے ہی اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم منتشر نظر آرہی ہے۔ دراصل جن دو مسلم رہنماؤں کے بھروسہ وہ بنگال میں پارٹی کا جھنڈا لہرانا چاہتے تھے ،انہی لیڈروں نے ان کا کھیل بگاڑ دیا ہے۔
دراصل پارٹی کے ریاستی صدر ضمیرالحسن نے انتخابات کےعین قبل اویسی کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ وہیں فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی نے بھی اویسی کے بجائے کانگریس – لفٹ کے ساتھ جانامناسب سمجھا۔
ضمیر الحسن اس طرح نقصان پہنچائیں گے
ضمیر الحسن نے نہ صرف پارٹی چھوڑ کر اویسی کو جھٹکا دیا ہےبلکہ انہوں ان پر کئی طرح کے الزام لگائے ہیں اور ان کی پارٹی کو نقصان پہنچانے کی بھی بات کہی ہے۔
حسن نے دعویٰ کیا ہےکہ بنگال میں اے آئی ایم آئی ایم کے 90 فیصد کارکنان ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بنگال انتخابات میں انڈین نیشنل لیگ کا ساتھ دیں گے ۔ ضمیر الحسن نے اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کے خلاف مورچہ بھی کھول دیا ہے۔ حسن نے کہاکہ اے آئی ایم آئی ایم جہاں انتخابات لڑے گی وہاں اس کے خلاف تشہیر کریں گے۔
پیرزادہ نے بھی نہیں دی توجہ
جنوری کے پہلے ہفتے میں اسد الدین اویسی اور پیرزادہ عباس صدیقی کی ہگلی میں ملاقات سرخیاں بنیں۔ اسد الدین اویسی نومبر میں بہار اسمبلی انتخابات میں 5 نشستیں جیتنے کے بعد بنگال میں بھی پرچم بلند کرنے کی تیاری کرچکے تھے،مگر فروری میں پیرزادہ نے ان کے منصوبے پر پانی پھیر دیا ۔ پیر زادہ اویسی کے ساتھ نہ جا کر لفٹ اور کانگریس کے ساتھ جانا منظور کیا اور اویسی کی سیاسی عزائم توڑ دیا۔
مانا جارہا ہے کہ پیرزادہ سمجھ گئے تھے کہ مسلم رہنماؤں کا اتحاد ان کے ووٹ کو جیت میں تبدیل نہیں کر سکے گا۔وہیں ان کے حمایتی بھی انہیں کمزور سمجھ کر بی جے پی مخالف ارادے سے ترنمول کانگریس کی جانب رخ کرلیں گے ۔ پیرزادہ بنگال میں آسام کے بدرالدین اجمل کے جیسے مسلمانوں کی قیادت کرنا چاہتے ہیں، اس لئے کانگریس اور لفٹ کے سہارے وہ بہتر سیٹیں جیت پائیں گے ،ایسا انہیں بھروسہ ہے۔