پٹنہ :(ایجنسی)
مہاراشٹر میں جو کھیلا ہوا ہے وہ بہار میں ہو تے ہوتے رہ گیا۔ ایکناتھ شندے، وہاں بھی حکومت کی قیادت کر رہے جنتا دل یو میں ایکناتھ شندے تیارہو گئے تھے، لیکن وقت رہتے جے ڈی یو کے لیڈروں نے اسے بھانپ لیا اور ان کے پرکتردئے، حالانکہ ابھی بھی کئی لیڈروں کا ماننا ہے کہ جے ڈی یو کو خطرہ ختم نہیں ہوا ہے اوربھی وقت مہاراشٹر کی طرح کھیلا ہو سکتا ہے۔ لیکن شیو سینا کے برعکس جنتا دل یو کے لیڈر الرٹ ہیں اور انہوں نے وقت پر قدم اٹھالیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی کے نمبر دو لیڈر اور مرکز سرکار میں وزیر آر سی پی سنگھ کے ذریعہ بی جے پی کا کھیلا ہونا تھا۔ جس طرح کے مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے نے پارٹی کے ایم ایل اے کو متحد کرکے بغاوت کی ویسی بغاوت بہار میں آر سی پی کی قیادت میں ہونے کا امکان تھا ۔
مہاراشٹرا میں بی جے پی اپنی حکومت بنانے کے لیے دائو چل رہی ہے، لیکن بہار کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ کرسی بھی آر سی پی کو دینے کے لیے تیار تھی۔ خیال رہے کہ گزشتہ انتخابات میں جنتا دل یو کے صرف 43 ایم ایل اے جیتے تھے۔ ان میں سے اگر 28-29 ایم ایل اے الگ ہو جاتے تو یہ بی جے پی کا کام بن جاتا۔ بہار اسمبلی کے اسپیکر وجے سنہا بی جے پی کے لیڈر ہیں اور جے ڈی یو سے ان کے تعلقات کیسے ہیں یہ سب جانتے ہیں۔ وہ الگ دھڑے کو تسلیم کر لیتے۔
دوسری طرف بی جے پی کے کچھ لیڈر بھی کانگریس کے ایم ایل اے میں نقب لگارہے تھے ،لیکن اگر مہاراشٹر کی طرح کھیل نہیں ہوا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ بہار کے سبھی لیڈر 24 گھنٹے سیاست میں رہتے ہیں۔ لہٰذا، نتیش کمار اور ان کی پارٹی کے قومی صدر للن سنگھ نے پہلے ہی محسوس کرلیا تھا کہ آر سی پی سنگھ بی جے پی کے قریب آرہے ہیں۔ اسی لیے انہیں راجیہ سبھا کا ٹکٹ نہیں دیا گیا اور پارٹی میں بھی الگ تھلگ کر دیا گیا۔ خود نتیش اور للن سنگھ نے پارٹی کے تمام ایم ایل اے کو اپنی کمان میں لے لیا۔