دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے دہلی فسادات کے دوران ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کے مبینہ قتل میں آٹھ افراد کے خلاف قتل اور دیگر جرائم کے الزامات طے کیے ہیں، جب کہ. عدلیہ نے ثبوت کی کمی کی وجہ سے 11 دیگر ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے سنایا۔یہ معاملہ شمال مشرقی دہلی کے دیال پور علاقے میں 25 فروری 2020 کو پیش آنے والے ایک واقعے سے متعلق ہے، جس میں 35 سالہ آٹو رکشہ ڈرائیور دلبر نیگی عرف ببو کو مبینہ طور پر فسادیوں نے ہلاک کر دیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق، ایک ہجوم نے ایک عمارت کو آگ لگا دی تھی جس میں نیگی پھنس گیا تھا، اور بعد میں اس کی جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی تھی۔
لائیو لا (livelaw)کے مطابق، عدالت نے کہا، "ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ جب نوجوان کو سڑک پر زخمی حالت میں چھوڑا گیا تو دوسری کمیونٹی کے ہجوم کے ارکان اس کے قریب آئے اور شاید اسے اس جگہ سے دور لے گئے۔ اس سےیہ کسی بھی طرح سے نہیں سمجھا جا سکتا کہ مسلم کمیونٹی کے ہجوم کا آٹو ڈرائیور ببو پر حملہ کرنے کا مشترکہ ارادہ تھا۔”
عدالت نے مزید کہا، "ان کے اس عمل سے ان کا مشترکہ مقصد واضح ہے – فساد برپا کرنا اور دوسری کمیونٹی کے لوگوں پر حملہ کرنا۔ ببو پر حملہ اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ انہیں معلوم ہوگا کہ ایک نوجوان کے سر پر لاٹھی سے مارنا اور اسے بے رحمی سے مارنا اس کی موت کا باعث بن سکتا ہے۔”
عدالت نے جن ملزمان کو اس کیس میں بری کیا ہے ان میں شاہ رخ، محمد فیصل، محمد رضوان، راشد، محمد شاداب، محمد ساجد، محمد عاقب، محمد سلمان، محمد سعد، محمد علی اور محمد عثمان شامل ہیں۔ عدالت کو ان کے خلاف ثبوت نہیں ملے۔ عدالت نے کہا کہ ان کے خلاف پہلی نظر میں کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا۔
حکومتی فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک فرقہ وارانہ فساد تھا، جس میں ہجوم نے منصوبہ بند طریقے سے حملہ کیا تھا۔ تاہم، دفاع نے دلیل دی کہ ملزمان کی شناخت کی تصدیق نہیں کی گئی اور ثبوت کافی نہیں ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ باقی آٹھ ملزمان کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
دہلی پولیس نے 2020 کے فسادات کے مختلف معاملات میں 758 ایف آئی آر درج کی تھیں۔ بی بی سی نے فسادات کے سلسلے میں درج تمام 758 مقدمات کی صورتحال کی چھان بین کی اور 126 مقدمات کا تجزیہ کیا جن میں دہلی کی کرکڑڈوما عدالت نے فیصلے سنائے تھے۔