کولمبو:(ایجنسی)
سری لنکا 1948ء میں اپنی آزادی کے بعد سے بدترین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے جس کی وجہ سے وہاں اشیائے خورد و نوش، دوائیں، قدرتی گیس اور ایندھن جیسی ضروری چیزوں کی زبردست قلت پیدا ہو گئی ہے۔
وزیر اعظم رانیل وکرم سنگھے نے اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بدھ کے روز ملکی پارلیمان کو بتایا کہ ’’ہم نے کریڈٹ لائن کے تحت بھارت سے چار ارب امریکی ڈالر کا قرض لیا ہے۔ ہم نے اپنے بھارتی ہم مناصب سے مزید قرض دینے کی درخواست کی ہے لیکن بھارت بھی اس طرح مسلسل ہمارا ساتھ نہیں دے پائے گا۔ ان کی طرف سے امداد فراہم کرنے کی بھی ایک حد ہے۔ دوسری طرف ہمارے پاس بھی ان قرضوں کی ادائیگی کا منصوبہ ہونا چاہئے۔ کیونکہ یہ پیسے خیرات میں نہیں ملے ہیں۔‘‘
رانیل وکرم سنگھے نے بتایا کہ بھارتی ریزرو بینک (آر بی آئی) کے اعلی افسران کی ایک ٹیم مقامی اقتصادی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے بدھ 23 جون کو کولمبو پہنچنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا کو اب ایندھن، گیس، بجلی اور خوراک کی قلت سے کہیں زیادہ سنگین صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رانیل وکرم سنگھے نے کہا، ’’ہماری معیشت پوری طرح منہدم ہوتی جارہی ہے۔ آج ہمارے سامنے سب سے زیادہ سنگین مسئلہ یہی ہے۔ ان مسائل کو صرف سری لنکا کی معیشت میں دوبارہ جان ڈال کر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ’’ایک ایسا ملک جس کی معیشت پوری طرح تباہ ہوچکی ہو اور بالخصوص جس کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہوں، اسے دوبارہ بحال کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔‘‘
اب صرف ایک متبادل رہ گیا ہے
وکرم سنگھے نے کہا کہ سری لنکا کے پاس واحد متبادل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت ہی رہ گیا ہے۔’’دراصل ہمارے پاس صرف یہی ایک متبادل بچا ہے، ہمیں اسی راستے پر چلنا ہوگا۔ ہمارا مقصد ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ بات کریں اور اضافی کریڈٹ سہولیات حاصل کرنے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچ سکیں۔‘‘
تقریباً دیوالیہ ہوچکے سری لنکا نے اپریل میں ہی اعلان کردیا تھا کہ ان کا ملک تقریباً سات ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے ادا نہیں کرسکے گا۔ سری لنکا کو سن 2026 تک مجموعی طورپر 25ارب ڈالر قرض واپس کرنے ہیں۔ سری لنکا کے اوپر قرض کا بوجھ تقریباً 51 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
وکرم سنگھے نے بتایا کہ آئندہ پیر کے روز امریکی محکمہ خزانہ کا ایک وفد سری لنکا آرہا ہے۔’’ہماری خواہش ہے کہ ہم جولائی کے اواخر تک آئی ایم ایف کے ساتھ سرکاری سطح پر کوئی معاہدہ کرلیں۔‘‘
خیال رہے کہ حکمراں راجا پکشے خاندان پر الزام ہے کہ اس نے ملک کو دیوالیہ قرار دینے کی سازش کی تھی۔ الزام یہ بھی ہے کہ راجا پکشے خاندان نے کئی ارب ڈالر کی دولت جمع کر رکھی ہے اورانہیں دوبئی، سیشلس اور سینٹ مارٹن کے بینکوں میں چھپا رکھا ہے۔