گروگرام :(ایجنسی)
ہریانہ حکومت ریاست کے تمام مدارس میں قومی ترانہ گانا لازمی قرار دے سکتی ہے۔ ریاستی وزیر تعلیم کنور پال نے جمعہ کو یہ اشارہ دیا۔ وزیر نے کہا ’’اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قومی ترانہ ہر جگہ گانا چاہیے چاہے وہ مدرسہ ہو یا اسکول۔ اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہریانہ حکومت سے 9ویں جماعت کی تاریخ کی نئی کتاب واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں 1947 میں ملک کی تقسیم کی ایک وجہ کے طور پر کانگریس کی ’خوش کرنے کی پالیسی‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس پر کنور پال نے کہا، ’آپ تاریخ کو شوگر کوٹڈ نہیں بنا سکتے۔ جب کتاب بہت سی چیزوں کا کریڈٹ کانگریس کو دے گی تو غلطیاں بھی سامنے آئیں گی۔ ملک کی تقسیم کو قبول کرنا ایک غلطی تھی اور اس کا ذکر ضرور ملے گا۔
اتر پردیش حکومت نے جمعرات سے مدارس میں قومی ترانہ گانا لازمی قرار دے دیا ہے جس کے بعد ایسے اشارے سامنے آئے ہیں۔ یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رجسٹرار ایس این پانڈے نے 9 مئی کو تمام ضلع اقلیتی بہبود افسران کو اس سلسلے میں ایک حکم جاری کیا۔ پانڈے نے حکم نامے میں کہا ہے کہ 24 مارچ کو بورڈ کی میٹنگ میں لیے گئے فیصلے کے مطابق نئے تعلیمی سیشن سے تمام مدارس میں دعائیہ تقریب کے وقت قومی ترانہ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق پڑوسی ریاست اتر پردیش کے مدرسوں میں قومی ترانہ گانے کو لازمی قرار دینے کے بعد، مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی ریاست میں بھی اسی طرح کے اقدام پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش بی جے پی کے سربراہ وشنو دت شرما نے کہا کہ ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں جن گنا من کا ورد کیا جانا چاہیے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر مشرا نے کہا کہ قومی ترانہ ہر جگہ گانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے۔ یہ قومی ترانہ ہے اور اسے ہر جگہ گایا جا سکتا ہے۔