مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کو لے کر الیکشن کمیشن سے کسی بھی دن بڑا اپ ڈیٹ آ سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے ریاست میں سی ایم ایکناتھ شندے کی قیادت والی بی جے پی-شیو سینا اور این سی پی کی عظیم اتحاد حکومت انتخابی نقطہ نظر سے بڑے فیصلے لے رہی ہے۔ شندے حکومت نے مسلمانوں اور اقلیتوں کو خوش کرنے کے لیے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے اور مدارس میں پڑھانے والے اساتذہ کی تنخواہ میں تین گنا اضافہ کیا ہے۔
دراصل، مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کی صدارت میں جمعرات کو ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں حکومت نے مدرسہ کے اساتذہ کی تنخواہوں اور مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن کے فنڈز میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈی ایڈ کی ڈگری والے پرائمر ی اساتذہ کی تنخواہ 6000 روپے سے بڑھا کر 16000 روپے کر دی گئی ہے، جبکہ B.Ed کی ڈگری والے سیکنڈری سکولوں کے اساتذہ کی ماہانہ تنخواہ 8000 سے بڑھا کر 18000 روپے کر دی گئی ہے۔
*مہاراشٹرسرکار کے فیصلے کا مطلب؟
مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کو، جو اسمبلی انتخابات سے عین قبل لیا گیا ہے، اسے مہاوتی حکومت کی اتحادی پارٹی یعنی این سی پی سربراہ اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی سیاسی سوچ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اجیت پوار نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ ریاست میں گرینڈ الائنس کے تحت این سی پی کو جو سیٹیں ملیں گی، پارٹی اقلیتوں کو اسمبلی انتخابات کے لیے دس فیصد ٹکٹ دے گی۔
* بی جے پی نے کیا کہا؟
بی جے پی جو شندے حکومت کا حصہ ہے اور اتحاد میں سب سے بڑی پارٹی ہے، نے اس مسئلہ پر تعلیم کے فروغ کی دلیل دی ہے۔ مدرسہ کے اساتذہ کی تنخواہ میں زبردست اضافہ کے بارے میں بی جے پی لیڈر کرت سومیا نے کہا کہ ہماری آنے والی نسلوں کو تعلیم دینے والے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ تعلیم اور صحت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس علاقے میں کام کرتے ہوئے بی جے پی یہ نہیں دیکھتی کہ اساتذہ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔