اُدے پور :(ایجنسی)
ادے پور میں کانگریس کے نو سنکلپ چنتن شیویر میں الگ الگ مباحثوں کے دوران ہندوتوا کی سیاست سے لڑنے کے لئے آر ایس ایس اور بی جے پی کی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اے بی پی نیوز کو ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کو بی جے پی اور آر ایس ایس کے بیانیے میں نہیں پھنسنا چاہیے اور ایک الگ آپشن دینا چاہیے اور اس سمت میں سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہیے۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نرم ہندوتوا سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
اے بی پی نیوز کو موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف جب آر ایس ایس اور بی جے پی ہندوتوا کی سیاست کر رہے ہیں تو کانگریس کو ان کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیے۔ ایسے میں یا تو کانگریس ہندوتوا کی سیاست میں آر ایس ایس؍بی جے پی سے زیادہ مضبوط ملک کو کوئی آپشن دے یا پھر ملک کے سامنے سیاسی سوچ اور آپشن رکھے۔
اس قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ظاہر ہے پہلا آپشن کانگریس کے لیے بہتر نہیں ہوگا۔ اس لیے پارٹی کو بی جے پی اور آر ایس ایس کے بیانیے میں نہیں پھنسنا چاہیے اور اس سے الگ آپشن دینا چاہیے اور اس سمت میں سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہیے۔
اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سیکولرازم، سماجی مساوات اور آئین جیسی اقدار کو کسی بھی قیمت پر ترک نہیں کیا جانا چاہیے اور کانگریس کو غیر جانبدار یعنی تمام مذاہب کے لیے یکساں رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی کانگریس پارٹی کو مذہبی جنون کے خلاف مضبوط لڑائی لڑنی چاہیے۔
اس کے ساتھ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ کانگریس کو ایک بار پھر گاندھی، نہرو، پٹیل، بوس، مولانا آزاد اور نیتا جی سبھاش چندر بوس جیسے لیڈروں کی اقدار پر عمل کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ کانگریس چنتن شیویر میں یہ بھی تجویز د ی گئیہے کہ کانگریس کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کو تجویز دینے کے لیے ایک تھنک ٹینک بھی تشکیل دینا چاہیے۔