عرب لیگ نے جمعرات کے روز ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بشارالاسد رجیم کے خاتمے کے بعد شامی عوام میں لڑائی اور تقسیم کے عمل کو بھڑکاوا دینے گریز کرے۔
شام میں بشارالاسد اور ان کے خاندان کے اقتدار کا آٹھ دسمبر کو تختہ الٹے جانے پر ‘ھیتہ التحریر الشام’ نے اقتدار سنبھال لیا ہے۔ اب وہاِں نئی عبوری حکومت کا قیام بھی عمل میں آچکا ہے۔بشار الاسد کی رجیم کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ایران اپنے ایک اہم اتحادی سے محروم ہو چکا ہے۔ ۔عرب لیگ جس نے پچھلے سال شام کی رکنیت بحال کر دی تھی نے کہا شام کو دہائیوں کی تنہائی سے نکالا جائے، شام کی سرحدوں اور خود مختاری کا احترام کیا جائے ۔ نیز کسی بھی قسم کا اسلحہ گروپوں کے پاس نہ رہنے دیا جائے۔یاد رہے نئی عبوری حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے جمعرات کے روز صوبہ طرطوس میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ عرب لیگ نے شام کے مختلف شہروں میں گڑ بڑ کے ابھرنے کے واقعات پر اظہار تشویش کیا ہے۔ اس عرب دنیا کے سب سے بڑے فورم نے ایران کی طرف سے حالیہ بیان کو بھی مسترد کیا ہے ، جس میں شامی گروپوں میں تقسیم اور تصادم کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے۔واضح رہے اتوار کے روز ایرانی سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے کہا تھا کہ ‘ شام میں نئے باوقار اور مضبوط گروپ ابھریں گے۔’ ان کا کہنا تھا ‘شامی نوجوانوں کے پاس اب ضائع کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔’ تاہم ایرانی ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعرات کی شام اس بات کی تردید کی ہے کہ ایران شامی معاملات میں مداخلت کا ارتکاب کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا یہ بے بنیاد الزام ہے۔