اسرائیلی بنکوں کو ریگولیٹ کرنے والی اتھارٹی نے تمام منسلک بنکوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ جنگ کی بے یقینی صورت حال کے پیش نظر ڈیوڈنڈز کے امور میں اور حصص واپس خریدنے کی مہم کے دوران احتیاط سے کام لیں۔
بنکوں کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ‘ قرضے دینے کے معاملے میں بھی ‘ کنزرویٹو ‘ انداز اختیار کیا جائے ، کیونکہ ملک حالت جنگ میں ہے اور معیشت سست ہو چکی ہے۔
واضح رہے دو روز قبل ہی اسرائیل کے مرکزی بنک نے جنگ کے یومیہ اخراجات کا تخمینہ 600 ملین ڈالر بتاتے ہوئے معاشی چیلنجوں کا ذکر کیا تھا۔
اب ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ ڈینیل ہاہیا شویلی کا کہنا ہے ‘ منڈیاں عدم استحکام کا شکار ہیں، قرضوں کے معاملے میں خدشات بڑھ گئے ہیں اور قرض کے نقصانات میں نمایاں اضافہ ہواہے۔
‘ اس لیے جب سرمائے سے متعلق منصوبہ سازی ہو یا ‘ڈیویڈنڈز’ کی ادائیگیوں کا معاملہ ہو تو بنک نئی جنگی صورت حال کے پیش نظر شرائط کا جائزہ لیں اور فیصلے کریں۔ یہ بھی خیال رکھیں کہ کسی مشکل صورتحال کے لیے معقول سرمایہ محفوظ ہے یا نہیں۔ ‘
ہاہیا شویلی نے یہ بھی لکھا ہے ‘ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کو اپنے صارفین کو دوسرے طریقوں سے بھی معاونت فراہم کرنا ہے۔ یہ کام قرضوں کے دیتے ہوئے بھی ضروری ہے۔ ‘