ترکیہ کے صدر طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ لبنان میں اس ہفتے کے دوران اسرائیلی بمباری اور دیگر حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل نے جنگ کو پورے خطے میں پھیلانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس لیے مغربی ملکوں کو چاہیے کہ اسرائیل کو جنگ پھیلانے سے روکیں اور اس کی جاری جارحانہ کارروائیاں رکوائیں۔
صدر ترکیہ نے یہ مطالبہ ہفتے کے روز استنبول میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا جنرل اسمبلی کے اجلاس میں منگل کے روز ہونے والی ان کی تقریر میں اہم ترین موضوع اسرائیل کی غزہ میں تقریباً ایک سال پر پھیلی جنگ ہو گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ اسرائیل ہمارے خطے کو مزید تباہی کا شکار کرے ، اس لیے ضروری ہے کہ اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جائے۔ وہ لبنان میں اسرائیل کے حالیہ دنوں سے جاری حملوں پر تبصرہ کر رہے تھے۔ جن میں پیجر اور واکی ٹاکی ایسی مغربی ملکوں کی مصنوعات کے ذریعے کیے گئے حملے بھی شامل تھے۔
واضح رہے ان حملوں کے ذریعے دو دنوں میں ہزاروں لبنانی زخمی اور درجنوں ہلاک ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انسانی حقوق کے یو این سر براہ وولکر ترک نے ان حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا نام دیا ہے۔مبصرین کے مطابق ان اسرائیلی کارروائیوں سے مغربی ملکوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو مدد مل سکتی ہے ، خصوصاً ان کمپنیوں کو جو اسرائیل کے ساتھ قربت اور حمایت کے تعلق میں جڑی ہوں گی۔
ایردوآن نے کہا ‘ یہ وقت ہے کہ جو لوگ دنیا میں امن کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں وہ آگے بڑھیں اور اسرائیل کو جارحیت سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اسرائیل کی یہ جارحیت تقریباً ایک سال سے جاری ہے اور اسرائیل اسے بڑھاتا چلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ‘ہمیں غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے انسانی بنیادوں پر کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے عالمی ادارے کی ذمہ دار بڑی اہم ہے۔’
یاد رہے ترکیہ مسلسل ایک سال سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور فلسطینی ریاست کے قیام کو وعدہ پورا کیا جائے ، وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کا بھی سخت مخالف اور ناقد ہے۔