شامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے دارالحکومت دمشق سمیت ملک بھر میں درجنوں حملے کیے ہیں۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شام میں 100 سے زائد فوجی اہداف پر حملے کیے گئے ہیں۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جن مقامات پر اسرائیل کی جانب سے حملے کیے گئے ہیں اُن میں کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کا ایک تحقیقی مرکز بھی شامل ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ہتھیاروں کو ’شدت پسندوں کے ہاتھوں‘ جانے سے روکنے کے لیے کارروائی کر رہا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس شام میں معزول صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ اُلٹے جانے کے بعد ملک کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہو رہا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے شام میں سینکڑوں فضائی حملے کیے گئے ہیں جن میں دمشق کے اُس مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے کہ جس کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اسے ایرانی سائنسدان راکٹس کی تیاری کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔