افغانستان کے ساتھ تعلقات میں ایک اہم پیش رفت بدھ کو اس وقت سامنے آئی جب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک ہندوستانی وفد کو کابل بھیجا تھا۔ اس دوران ہندوستانی وفد نے 1996 سے 2001 تک افغان حکومت میں سابق سپریم لیڈر ملا عمر کے بیٹے محمد یعقوب مجاہد سے بات کی۔ یعقوب طالبان کے قائم مقام وزیر دفاع ہیں۔ ہندوستانی ٹیم کی قیادت وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ کررہے تھے۔ طالبان سے مذاکرات کے دوران بھارت سے متعلق امور پر کھل کر بات ہوئی۔ افغان دورے کے دوران بھارتی وفد نے سابق صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی۔وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ کے پاس وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران سے متعلق معاملات کو نمٹانے کی ذمہ داری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس وفد کی قیادت کے لیے اپنے سب سے قابل افسر جے پی سنگھ کا انتخاب کیا۔ طالبان کی حکومت کے آنے کے بعد ہندوستانی وفد کا یہ دوسرا دورہ افغانستان ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان کی حکومت آنے کے بعد مودی سرکار افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں آگے بڑھ رہی ہے۔ طالبان کی وزارت دفاع نے کہا، ‘اس ملاقات میں دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کی اپنی مشترکہ خواہش پر زور دیا۔ توجہ انسانی تعاون اور دیگر امور پر رہی۔ افغانستان اور بھارت دونوں نے مزید بات چیت کو مضبوط بنانے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی۔بھارت نے طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ ہندوستان وسطی ایشیا میں اپنی رسائی کو مضبوط کرنے کے لیے افغانستان کو ایک اہم پارٹنر کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق یہ ملاقات اس بات کی علامت ہے کہ بھارت نہ صرف افغانستان میں اپنی انسانی امداد بڑھانے کے لیے تیار ہے بلکہ کابل میں حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم کیے بغیر کوششوں میں مدد کے لیے بھی تیار ہے۔(ٹائمس آف انڈیا ،جن ستہ کے ان پٹ کے ساتھ)