نئی دہلی :(ایجنسی)
آلٹ نیوز کے کو فاؤنڈرمحمد زبیر کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے دفعہ 153 (فساد پھیلانے کے ارادے سے اکسانا) اور 295A (مذہب کی توہین) کے تحت گرفتار کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دہلی پولیس نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا، لیکن وہاں جانے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
حال ہی میں محمد زبیر بی جے پی رہنما نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے کے معاملے میں سرخیوں میں آئے تھے۔ نوپور شرما کا بیان پیش کرتے ہوئے انہوں نے اس ٹی وی چینل سے سوال کیا کہ انہوں نے نوپور شرما کو بولنے سے کیوں نہیں روکا۔ یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر اچھلا تھا۔ بی جے پی کو اس کا سامنا کرنا پڑا اور نوپور شرما کو ترجمان کے عہدے سے ہٹانا پڑا۔ لیکن اس وقت سے نوپور کے حامی سوشل میڈیا پر زبیر کی گرفتاری کے لیے مہم چلا رہے تھے۔
Altnews کے کو فاؤنڈر پرتیک سنہا نے کہا کہ محمد زبیر کو دہلی پولیس نے ایک الگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا لیکن اس معاملے میں انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ لازمی نوٹس نہیں دیا گیا، سنہا نے الزام لگایا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، ’بار- بار کی درخواست کے باوجود ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی جا رہی ہے۔‘
فیک نیوز اور نفرت انگیز بیانوں کے خلاف مسلسل لکھتے -بولتے رہے آلٹ نیوز کے محمد زبیر کے خلاف حال ہی میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ ٹوئٹر پر مہنت بجرنگ منی، یتی نرسنگھا نند اور سوامی آنند سوروپ کو ’نفرت پھیلانے والے ‘ کہہ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے۔ یہ ایف آئی آر یوگی آدتیہ ناتھ کے اترپردیش کے سیتا پور ضلع میں ایک ہندو تنظیم کے سربراہ نے خیر آباد تھانہ میں درج کرائی ہے ۔ پولیس نے کہا ہے کہ وہ معاملے کی جانچ کررہی ہے ۔محمد زبیر پر تعزیرات ہند کی دفعہ 295A(جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی فعل جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے)اور ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 67(الیکٹرانک شکل میں فحش مواد کو شائع یا تشہیر کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دہلی پولیس نے اسے نئی ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے یا یوپی میں درج ایف آئی آر کے سلسلے میں۔
بتا دیں کہ بجرنگ منی کو نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بجرنگ منی بھی ایک مسجد کے باہر نفرت انگیز تقاریر کرنے اور سیتا پور میں عصمت دری کی دھمکی دینے کے الزام میں جیل میں تھے۔ ایک ویڈیو میں اسے مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنے گئے تھےکہ اگر مسلم کمیونٹی کے کسی بھی مرد کے ذریعہ کسی ہندو لڑکی کو پریشان کیا جاتا ہے ، تو وہ خود ان کے کمیونٹی کی عورتوںکا عصمت دری کریں گے ۔ قریبی 10 دن جیل میں گزارنے کے بعد ایک مقامی عدالت نے ضمانت دے دی تھی۔
تاہم ہندو شیر سینا کے سیتا پور یونٹ کے سربراہ بھگوان شرن کی شکایت پر زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے ایف آئی آر میں کہا تھا، ’یہ شکایت ہمارے دھرم استھل کے مہنتوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کر کے ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق ہے، جو ہمارے عقیدے کی علامت ہیں۔‘ 27 مئی کو میں نے ٹوئٹرپر دیکھاکہ محمد زبیر نے راشٹریہ ہندو شیر سینا کے قومی سرپرست بجرنگ منی کے خلاف ’نفرت پھیلانے والوں‘جیسے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔ زبیر نے ہندو یتی نرسمہانند اور سوامی آنند سوروپ کی بھی توہین کی تھی۔‘