لبنان میں بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں سے لے کر وادی بقاع تک متعدد علاقوں میں دھماکوں کی دوسری لہر میں نامعلوم وجہ کے مشاہدے کے بعد کچھ تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئیں۔ اس آپریشن سے واقف دو ذرائع نے ’’ ایکسیوس‘‘ کو بتایا کہ دوسری لہر میں اسرائیل نے نئے آلات کو دھماکے سے اڑا دیا جن کا پیجر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خفیہ حملوں کی دوسری لہر کی اہمیت اس حقیقت سے سامنے آتی ہے کہ یہ حزب اللہ کی صفوں کے اندر ایک اور سنگین سکیورٹی کی خلاف ورزی کا سبب بنتا ہے۔ ان حملوں سے لبنانی مسلح گروپ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لبنان کے مختلف حصوں میں نئے دھماکے ہوئے جن میں سے کچھ اپارٹمنٹس اور مکانات میں ہوئے۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ ریڈیو مواصلاتی آلات کی ایک بڑی تعداد حزب اللہ کے گوداموں میں محفوظ تھی۔ حزب اللہ کے افراد صرف اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران ان آلات کو استعمال کرتے تھے۔
دیگر ذرائع نے بتایا کہ حملوں کی دوسری لہر میں اسرائیل کا مقصد حزب اللہ کی صفوں میں شکوک و شبہات اور خوف کی کیفیت کو بڑھانا ہے تاکہ گروپ کی قیادت پر اسرائیل کے ساتھ تنازع کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان حملوں کا مقصد حزب اللہ کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرے اور غزہ میں جنگ بندی سے قطع نظر اسرائیل کے ساتھ لڑائی ختم کرنے کے لیے ایک علیحدہ معاہدہ کرے جو اس کے مفاد میں ہو۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ دوسرا حملہ کرنے کا فیصلہ اس تخمینے کے پس منظر میں بھی کیا گیا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے منگل کو ہونے والے پیجر دھماکوں کی تحقیقات میں وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائسز میں سکورٹی کی خلاف ورزی کا انکشاف ہو سکتا ہے۔
حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ تنازعے سے متعلق نئی اصطلاحات وسیع ہو گئی ہیں اور تصادم کے میدانوں، یا محاذوں کو متحد کرنے کے ساتھ ساتھ ” مزاحمتی محور ” کے نام سے اصطلاح سامنے آئی ہے۔ اس مزاحمتی محور میں لبنان اور فلسطین کے گروپوں کے ساتھ عراق، شام اور یمن کے گروپ بھی شامل ہیں