ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ تیارشدہ کھانوں،شوگر فری پروڈکٹس اور ڈائٹ ڈرنکس میں پائی جانے والی مٹھاس سے لوگوں میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ایریتھریٹول چینی کے مقابلے میں قریباً 70 فی صدمیٹھا ہے جبکہ اس میں صرف چھے فی صد کیلوریز ہوتی ہیں ، جس سے یہ زیروکیلوری انرجی ڈرنکس جیسی غذائی مصنوعات کے لیے ایک مقبول انتخاب بن جاتا ہے۔
جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیارشدہ کھانوں (پروسیسڈ فوڈز) یا مشروبات میں شامل کی جانے والی مٹھاس کی زیادہ مقدارجسم میں خون کے لوتھڑے بننے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
امریکاکے کلیولینڈ کلینک کی ایک ٹیم نے ایک ہزار سے زیادہ ایسے افراد کے خون کا تجزیہ کیا جو دل کے خطرے کی تشخیص سے گزررہے تھے۔انھوں نے دریافت کیا کہ جن لوگوں میں ایریتھریٹول کی سطح بلند تھی ان میں اگلے تین سال میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ انھوں نے خون کے پلیٹلیٹس میں میٹھا شامل کیا توایریتھریٹول پلیٹلیٹس کے تیزی سے جمنے کا سبب بنے۔ پلیٹلیٹس خلیوں کے ٹکڑے ہوتے ہیں جو خون کوبہنے سے روکنے کے لیے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں۔
اس مطالعہ کے آخری حصے میں محققین نے آٹھ صحت مند رضاکاروں کو 30 گرام ایریتھریٹول میٹھا مشروب دیا۔تجزیے سے پتا چلا کہ اگلے دو سے تین دنوں میں، شرکاء کے خون میں ایریتھریٹول کی سطح اس حد سے زیادہ تھی جو جمنے کے خطرے کو بڑھانے کے لیے جانی جاتی ہے۔
تحقیق کے سینیر مصنف ڈاکٹر اسٹینلے ہیزن کا کہنا تھا کہ ’’اس تحقیق سے پتاچلتا ہے کہ جب شرکاء نے مصنوعی طور پرمیٹھا مشروب پیا جس میں بہت سے پروسیسڈ فوڈز میں پائی جانے والی ایریتھریٹول کی مقدار پائی گئی، تو خون میں کئی دنوں تک نمایاں طورپربلند سطح دیکھی
ایریتھریٹول ایک قدرتی چینی الکحل ہے جو بہت سی سبزیوں اور پھلوں میں پایا جاتا ہے اور یہاں تک کہ انسانی جسم میں بھی کم مقدار تیار کیا جاتا ہے لیکن یہ کھانے اور مشروبات میں مٹھاس کے طور پر بھی شامل کیا جاتا ہے اور عام طور پر چینی کے ’کم نقصان دہ‘ متبادل کے طور پرخیال کیاجاتا ہے۔