سمستی پور :(ایجنسی)
بہار کے سمستی پور میں مبینہ طور پر گئو رکشکوںکے ذریعہ ایک مسلم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس کی لاش کو قتل کرنے کے بعد ایک گڑھے میں دفن کر دیا گیا ۔
کچھ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے اس کے جسم کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ انہوں نے لاش پر نمک چھڑک کر دفن کردیا۔ مسلم نوجوان کی شناخت محمد خلیل عالم کے طور پر کی گئی ہے اور وہ ریاست میں برسراقتدار جنتا دل یونائیٹڈ کا کارکن تھا، خلیل کی عمر 35 سال تھی۔
خلیل کی آخری ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ حملہ آوروں سے ہاتھ جوڑ کر اسے بخش دینے کی اپیل کر تا ہے۔
ویڈیو میں حملہ آور خلیل سے پوچھتے ہیں کہ اس علاقے میں گائے کا گوشت کون بیچتا ہے اور کیا اس نے گائے کا گوشت کھایا ہے۔ جب خلیل انہیں بتاتا ہے کہ اس نے گائے کا گوشت کھایا ہے، تو وہ اسے زور سے مارتے ہیں۔ ویڈیو میں حملہ آوروں کا چہرہ نظر نہیں آرہا۔ وہ خلیل کو بھی گالی دیتے ہیں۔
پولس نے اس معاملے میں راج کمار جھا عرف پپو جھا کے بیٹے وپل کمار جھا کو شک کی بنیاد پر حراست میں لے کر اس سے پوچھ گچھ کی تھی۔ ہندوستان اخبار کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران پولیس کو خلیل کی لاش پولٹری فارم میں دفن ہونے کی اطلاع ملی، جس کے بعد پولیس نے پولٹری فارم سے لاش برآمد کر لی۔
معاملے میں صدر کے ڈی ایس پی محمد سہبان حبیب فخری کا کہنا ہے کہ خلیل اور وپل کے درمیان پیسوں کے لین دین پر جھگڑا ہوا تھا۔ وپل نے پولیس کو بتایا کہ خلیل نے 5 سال قبل اس سے اور اس کے کچھ ساتھیوں سے نوکری دلانے کے نام پر 3,70,000 روپے لئے تھے لیکن وہ رقم واپس کرنے میں ٹال مٹول کر رہا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ خلیل کو ساتھیوں سمیت پکڑ کر پولٹری فارم لے آیا اور اس کی پٹائی کی جہاں خلیل کی موت ہو گئی۔
وپل کا کہنا ہے کہ شواہد کو مٹانے کے لیے اس نے پولٹری فارم میں ہی گڑھا کھود کر لاش کو دفن کر دیا تھا۔
لیکن محمد خلیل کی جو آخری ویڈیو سامنے آئی ہے اس سے ایسا نہیں لگتا کہ پیسے کو لے کر کوئی جھگڑا ہوا ہے کیونکہ اس ویڈیو میں حملہ آور پیسوں کی بات نہیں کر رہے، وہ صرف گائے کو ذبح کرنے اور اس کے گوشت کی بات کر رہے ہیں۔
بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے اس واقعہ کے بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔ تیجسوی نے کہا ہے کہ نتیش جی بتائیں کہ بہار میں اس طرح کے واقعات مسلسل کیوں ہو رہے ہیں۔ لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں کیوں لے رہے ہیں؟