ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
محترمی طاہر الحق صاحب سکریٹری شعبۂ اسلامی معاشرہ مغربی بنگال نے اطلاع دی کہ کلکتہ کے معروف علماء اور دینی تنظیموں کے ذمے داروں کی ایک نشست رکھی گئی ہے ، اس لیے فیملی کونسلنگ سینٹرس کے ذمے داروں کے ورک شاپ (21-_ 22 اگست 2021) کے بعد کچھ وقت اس نشست میں شرکت کے لیے فارغ کیجئے _ میں نے خوشی کے ساتھ منظوری دے دی _ یہ نشست 22 اگست کو بعد نماز مغرب کلکتہ کے مشہور علاقے پارک سرکس میں واقع ہوٹل ’پارک اِن‘ میں منعقد ہوئی۔
مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت کا احساس شدید تر ہوتا جا رہا ہے ، اس پر باتیں بھی خوب ہوتی ہیں ، لیکن اس کا عملی مظاہرہ ذرا کم کم ہوتا ہے _ دینی تنظیموں کی جانب سے اتحادِ ملّت پر بڑی بڑی کانفرنسیں ہوچکی ہیں ، لیکن تمام تنظیموں کے ذمے دار ایک ساتھ مل بیٹھیں اور ملّت کی فلاح و بہبود اور ترقّی کے لیے منصوبہ بندی کریں ، ایسے مناظر دیکھنے کے لیے لوگ ترستے ہیں _ اس معاملے میں بنگال کی صورت حال ملک کے دوسرے حصوں سے مختلف نہیں ہے _ جماعت کے ایک ذمّے دار نے بتایا کہ چند برس پہلے اس طرح کی ایک نشست طے کی گئی تھی ، جس میں شرکت کے لیے مختلف دینی تنظیموں کے سربراہوں اور علماء سے شخصی طور پر ملاقات کرکے دعوت دی گئی تھی ، لیکن کوئی شریک نہیں ہوا _ اس پس منظر میں یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ ہوٹل پارک اِن میں منعقد ہونے والی اس نشست میں مغربی بنگال کی تمام اہم دینی اور ملّی تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی _ شرکا کی تعداد 65 تھی ، جن میں مولانا شمس الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند (ارشد) مغربی بنگال ، حافظ عبد الرزاق صدر جمعیۃ علماء ہند (محمود) کلکتہ ، مولانا معروف سلفی ، جنرل سکریٹری جمعیۃ اہل حدیث مغربی بنگال ، مولانا اسلم مینائی (بریلوی مکتب فکر کے معروف عالم ) ، شہود عالم جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل مغربی بنگال ، ناصر احمد جنرل سکریٹری کلکتہ خلافت کمیٹی ، مولانا حکیم عبد الرحمن جامی ، مفتی عبد المعید ، مفتی صدرالدین قاسمی ، مفتی شمس تبریز قاسمی ، مولانا اشرف علی قاسمی ، مفتی خلیل کوثر ، مولانا آصف ندوی ، مولانا محسن خاں ندوی ، مولانا طلحہ جمال قاسمی اور مولانا عبد السبحان ندوی وغیرہ قابل ذکر ہیں _ _۔
پروگرام کی ابتدا میں عبد الرفیق امیر جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال نے نشست کی غرض و غایت بیان کی اور موجودہ نازک حالات میں ملّت کے سربرآوردہ حضرات کی جانب سے متحدہ منصوبہ بندی کی اہمیت بیان کی _ اس کے بعد شرکاء کو اظہارِ خیال کی دعوت دی گئی ۔سب نے اس نشست کے انعقاد پر بہت خوشی کا اظہار کیا اور اس کا پُرجوش استقبال کیا _ ۔
آخر میں مجھے اظہارِ خیال کا موقع دیا گیا _ میں نے پہلی مرتبہ کلکتہ پہنچنے پر مسرّت کا اظہار کیا _ اہلِ بنگال کی دین داری کی ستائش کی _ ان کی روشن تاریخ کا حوالہ دیا کہ اٹھارہویں انیسویں صدی عیسوی میں حاجی شریعت اللہ( 1764-_ 1840ء) نے اصلاحِ معاشرہ کے لیے ‘’فرائضی تحریک‘ برپا کی تھی _ ملک کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات میں علما کی ذمے داریاں یاد دلائیں _ اپنی باتوں میں وزن پیدا کرنے کے لیے اتحاد و اتفاق کی ضرورت کا اظہار کیا _ میں نے ذکر کیا کہ ماہ اگست 2021 کے پہلے ہفتے میں دہلی میں’اتحاد ملّت کانفرنس‘منعقد ہوئی تھی ، جس میں تمام دینی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی تھی اور آئندہ اتحاد و اتفاق کا وعدہ کیا تھا _ میں نے عرض کیا کہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنے والے اس طرح کے پروگرام پورے ملک میں منعقد کیے جانے کی ضرورت ہے _۔
آخر میں میں نے اصلاحِ معاشرہ کے میدان میں جماعت کے ذریعے انجام دیے جانے والے کاموں کا تعارف کرایا ، مثلاً آسان نکاح کو رواج دینے کی کوششیں ، تقسیمِ وراثت کی ترغیب کے لیے مہمّات کا انعقاد ، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ازدواجی تفہیمی پروگرام ، خاندانی تنازعات کے حل کے لیے فیملی کونسلنگ سینٹرس کا قیام ، مساجد کو جائے عبادت کے ساتھ سماجی خدمات کے مراکز کی حیثیت دینے کا منصوبہ ، مساجد کو باہم مربوط کرنے کے لیے مساجد کونسل کا قیام ، ائمۂ مساجد کے لیے خطباتِ جمعہ کی فراہمی ، مجالس العلماء کی تشکیل وغیرہ _۔
طے پایا کہ بہت جلد تمام دینی و ملّی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ، جس کی ماہانہ نشست ہوا کرے گی ، اس میں خارجی چیلنجز اور داخلی مسائل دونوں پر غور و خوض ہوا کرے گا اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ عملی تدابیر اختیار کی جائیں گی، نیز مشترکہ سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کی جائے گی _ اللہ کرے ، یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو ۔
_