میرٹھ: اترپردیش کے میرٹھ کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں آنے والی تین کورین لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی و بدسلوکی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ان لڑکیوں پر مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے طلبہ نے کیمپس میں گھومتے ہوئے ان کے خلاف نعرے لگائے۔ اس دوران کچھ لڑکوں نے لڑکیوں کے سامنے جئے شری رام کے نعرے بھی لگائے۔
ستیہ ہندی کے مطابق جب یہ لڑکیاں میرٹھ سے ملنے آئیں تو یونیورسٹی کیمپس میں گھوم رہی تھیں، کیمپس میں کچھ غیر ملکی لڑکیوں کو گھومتے دیکھ کر طالبات نے ان سے باتیں کرنا شروع کر دیں۔ اس دوران جب کسی نے ان سے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا تو اپنا مذہب عیسائی بتایا۔ اس گفتگو کے دوران ہی کسی نے ان پر جبری مذہب کی تبدیلی کی کوشش کا الزام لگا کر ہنگامہ شروع کر دیا۔ کچھ ہی دیر میں اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔لڑکیوں کا کہنا ہے کہ وہ دہلی کے ایک کالج میں ہندی سیکھ رہی ہیں، یہاں سے واپس آنے کے بعد وہ اپنے ملک میں ہندی پڑھائیں گی۔ وہ اپنے دوستوں سے ملنے میرٹھ آئی تھی، لیکن وہاں کیمپس دیکھنے آئی تھیں۔
نیوزپورٹل کے مطابق پولیس نے مذہب تبدیل کرنے کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے کچھ طالب علم ان لڑکیوں سے عیسائیت کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ وہاں کسی نے اس گفتگو کی ویڈیو بنائی۔ ان کے خلاف کسی نے کوئی شکایت درج نہیں کی۔ پوچھ گچھ کے بعد لڑکیوں کو دہلی بھیج دیا گیا ہے۔ جہاں سے وہ اپنے ملک واپس جائیں گی
اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے اس قسم کے واقعے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایسے واقعات کو ملک کی شبیہ کو خراب کرنے کی بات کہی۔