اسرائیل میں سینئر ذمے داران نے باور کرایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی سرگرمی ختم ہو گئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ نئی انٹیلی جنس معلومات کی دستیابی کی صورت میں غزہ واپسی ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق ذمے داران کا کہنا ہے کہ حماس کے زیادہ تر جنگجو یونٹوں کو ختم کیا جا چکا ہے۔ یہ حماس کے پاس یرغمال افراد کا سمجھوتا شروع کرنے کے لیے مناسب وقت ہے۔
اسرائیل میں سینئر ذمے داران نے باور کرایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی سرگرمی ختم ہو گئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ نئی انٹیلی جنس معلومات کی دستیابی کی صورت میں غزہ واپسی ہو سکتی اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق ذمے داران کا کہنا ہے کہ حماس کے زیادہ تر جنگجو یونٹوں کو ختم کیا جا چکا ہے۔ یہ حماس کے پاس یرغمال افراد کا سمجھوتا شروع کرنے کے لیے مناسب وقت ہے
اس سے قبل امریکا، مصر اور قطر نے غزہ پٹی میں فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات کے حوالے سے جمعے کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ مثبت ماحول میں ہونے والی بات چیت تعمیری اور سنجیدہ رہی۔ بات چیت میں امریکا نے قطر اور مصر کی سپورٹ کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے بیچ خلیج کم کرنے کے لیے تجویز پیش کی۔ادھر حماس نے تازہ پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم دوحہ میں مجوزہ معاہدے میں اسرائیل کی جانب سے رکھی گئی نئی شرائط کو مسترد کرتے ہیں”۔ یہ بات حماس کے دو ذمے داران نے ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتائی۔
حماس کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وفد نے پیش رفت معطل رکھنے کے سلسلے میں نئی شرائط اسی طرح رکھی ہیں جس طرح وہ مصر کے ساتھ سرحدی پٹی کے علاقے میں اسرائیلی فورسز باقی رکھنے کے لیے اصرار کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال 31 مئی کو امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیلی تجویز کا انکشاف کیا تھا۔ مجوزہ جنگ بندی تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ اس میں فائر بندی، غزہ پٹی کے گنجان علاقوں سے اسرائیلی فوج کی واپسی، امداد کا داخلہ اور اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
تاہم اس کے بعد فریقین کے بیچ اختلافی نکات کے سبب بات چیت مطلوبہ نتائج کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔