سنبھل ضلع میں مزید دو مساجد کو منہدم کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ آنچھوڈا کمبوہ میں مبینہ طور گرام سماج کی زمین پر بنائی گئی مسجد کو منہدم کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الزام ہے کہ چندوسی روڈ پر سرکاری اراضی پر بنائی گئی ایک اور مسجد کو گرانے کی بھی ہدایات ہیں۔ انتظامیہ پوری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تفصیلات کے مطابق سنبھل کے حیات نگر اور چندوسی کی مسجدیں جن کے بارے میں انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر بنائی گئی تھیں، منہدم کر دی گئی ہیں۔ چندوسی کی ایک مسجد کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اور عدالت نے کواسٹیٹس برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ضلع میں مزید دو مساجد کو مسمار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ انہیں ہٹانے کا عمل جاری ہے۔
امراجالا کے مطابق آنچھوڈا کمبوہ میں شری کالکی دھام کے پاس گرام سماج کی زمین پر غیر قانونی طور پر مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ تحصیلدار کی جانب سے دفعہ 67 کے تحت کارروائی کی گئی ہے جس کے بعد مسجد کو مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن ابھی تک مسجد نہیں گرائی گئی۔
اسی طرح سنبھل میں چندوسی روڈ پر سرکاری زمین پر مسجد بنائی گئی ہے جس کو ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ ایس ڈی ایم وکاس چندرا نے کہا کہ سرسی میں مراد آباد روڈ پر واقع مسجد سے دو میٹر تجاوزات کو ہٹانا ہے۔ انتظامیہ کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ خود تجاوزات ہٹائے۔
ایس ڈی ایم نے کہا کہ سرسی میں مرادآباد روڈ پر واقع مسجد کے دو میٹر تک تجاوزات ہیں۔ اس کی تصدیق محکمہ تعمیرات عامہ کی پیمائش میں ہوئی ہے۔ مسجد کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ خود اس تجاوزات کو ہٹائے۔ اگر انہوں نے خود تجاوزات نہ ہٹائی تو نوٹس جاری کرکے مزید کارروائی کی جائے گی۔
•••سنبھل کی ڈاک بنگلہ مسجد کو خود ہی ہٹانے کا آدیش۔
سنبھل میں چندوسی روڈ پر محکمہ تعمیرات عامہ کے دفتر کے قریب بنی مسجد کی شناخت ڈاک بنگلہ کے نام سے کی جاتی ہے۔ انتظامیہ نے اس مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے لوگوں سے کہا ہے کہ یہ ایک غیر قانونی مسجد ہے اور اسے خود ہی ہٹا دینا چاہیے۔ ایس ڈی ایم نے کہا کہ ابھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حیات نگر میں واقع درگاہ پر تجاوزات کی گئی تھی۔ انتظامیہ نے 20 دن کا وقت دیا تھا۔ درگاہ کمیٹی نے درگاہ کو اصل جگہ سے 30 فٹ پیچھے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ روڑکی کی ٹیم یہ کام کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اسے شفٹ کرنے میں 15 دن لگیں گے۔ درگاہ کو مسمار شدہ مسجد کے پیچھے بنائے گئے مدرسے میں منتقل کیا جا رہا ہے۔