مدھیہ پردیش کے گنا میں ہنومان جینتی پر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ کرنل گنج میں مسجد کے سامنے ڈی جے بجانے پر جھگڑا شروع ہوگیا، جس کے بعد جلوس پر مبینہ طور پتھراؤ کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا صورتحال کو دیکھتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو کمار سنہا نے خود چارج سنبھال لیا۔ واقعہ کے بعد ایس پی اور کلکٹر موقع پر موجود رہے۔
اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مطابق یہ جلوس بی جے پی کونسلر گبر کشواہا نکال رہے تھے۔ گنا کے ایس پی سنجیو کمار سنہا نے کہا کہ جلوس کو بغیر اجازت کے زبردستی نکالا گیا۔ ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی مقام یعنی مسجد کے سامنے نعرے لگائے گئے۔ اور ڈی جے بجایا گیا اس بات کو لے کر دونوں فریقوں میں جھگڑا ہوا۔ ایس پی نے کہا کہ میں نے خود سی سی ٹی وی دیکھے ہیں، کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، کوئی زخمی نہیں سردست امن ہے۔
•••’افواہوں پر دھیان نہ دیں’
ادھر گنا کلکٹر کشور کمار کنیال نے واقعہ کے بارے میں کہا کہ کرنل گنج مسجد کے قریب امن و امان متاثر ہوا ہے۔ انتظامیہ نے فوری ایکشن لیا اور پولیس اور ریونیو عملے کی موجودگی میں صورتحال کو فوری طور پر قابو میں لایا گیا۔ اس وقت علاقے میں مکمل امن و امان ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ کسی بھی قسم کی افواہوں پر توجہ نہ دیں۔
یہ اے پی پی نیوز کی رپورٹ ہے اب انڈیا ٹی وی کی بھڑکانے والی رپورٹ دیکھیں انڈیا ٹی وی نے بتایا کہ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور کشیدگی پھیل گئی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ جلوس گھوسی محلہ میں واقع مدیا مندر سے نکالا گیا۔ اس کے منتظمین بچے اور نوجوان تھے۔ تاہم جلوس میں اب بھی تقریباً 50 لوگ موجود تھے۔ جلوس جیسے ہی ٹوپی روڈ فورڈ کی طرف بڑھا تو مدینہ مسجد کے قریب صمد چوک پر حملہ کیا گیا۔ حملے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ موقع پر موجود پولیس اہلکار بھی حالات کو سنبھال نہیں سکے۔ جس کی وجہ سے موقع پر افراتفری مچ گئی اور لوگ بھاگ کھڑے ہوئے۔
•••ایف آئی آر درج
پتھراؤ اور حملہ کے اس معاملے میں پولیس نے وکی خان، امین خان، گڈو خان، توفیق خان اور 15-20 دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ شکایت کنندگان اوم پرکاش اور گبر کشواہا کے مطابق 12 اپریل کی شام 4 بجے ماتا مندر سے جلوس شروع ہوا، وکی پٹھان نے ڈی جے کو روکنے کے لیے کہا اور گالی گلوچ کا استعمال کیا جس کے بعد مسجد اور اس کے آس پاس کے علاقوں سے پتھراؤ شروع ہوگیا۔ امین نے رجت گوال پر پستول سے فائرنگ کی جبکہ گڈو نے لوہنگی سے حملہ کیا۔ اس واقعے میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ میڈیا کا بڑا حصہ کس طرح یکطرفہ رپورٹنگ کرتا ہے اور سماج میں نفرت کا زہر گھول رہا ہے-