نئی دہلی: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2013 میں وقف ایکٹ 1995 میں ایک ترمیم کی گئی تھی۔ اس تبدیلی سے پہلے کوئی بھی غیر رجسٹرڈ وقف کا دعوی نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن تبدیلی کے بعد وقف بورڈ کی جائیدادوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل وقف بورڈ کی ملک بھر میں 2,07,394 جائیدادیں تھیں۔ اس کا رقبہ 18.3 لاکھ ایکڑ تھا۔ 2013 میں ترمیم کے بعد یہ اثاثے بڑھ کر 8,72,870 ہو گئے۔ اب اس کا رقبہ 39 لاکھ ایکڑ ہو گیا ہے۔
••دہلی وقف بورڈ کی جائیداد بڑھی
دہلی وقف بورڈ کی مثال لیتے ہیں۔ 2013 میں ان کے پاس صرف نو جائیدادیں تھیں۔ ان کا رقبہ 0.03 ایکڑ تھا۔ لیکن 2025 تک ان کے کنٹرول میں 1,047 جائیدادیں تھیں۔ اس کا رقبہ 28 ایکڑ بن چکا ہے۔ جموں و کشمیر میں اور بھی تبدیلیاں آئی ہیں۔ 2013 میں اوقاف بورڈ کے پاس صرف ایک جائیداد تھی۔ اس کا رقبہ 0.42 ایکڑ تھا۔ 2025 تک، وہ 32,533 جائیدادوں کے مالک تھے۔ اس کا رقبہ 31.4 ایکڑ بن گیا ہے۔ یہ جانکاری مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو دی
•••سب سے کم اضافہ میگھالیہ میں
دور افتادہ انڈمان اور نکوبار جزائر میں بھی وقف املاک میں اضافہ ہوا ہے۔ 2013 میں یہاں 35 جائیدادیں تھیں۔ 2025 میں یہ بڑھ کر 151 ہوگئیں۔ اس عرصے میں مزید 138 ایکڑ اراضی کا اضافہ ہوا۔ سب سے کم اضافہ میگھالیہ میں ہوا ہے۔ 2013 میں یہاں 51 وقف جائیدادیں تھیں۔ 2025 میں یہ بڑھ کر 58 ہوگئیں۔ میگھالیہ میں عیسائیوں کی تعداد 75٪، ہندو 11٪ اور قبائلی گروپ 9٪ ہیں۔
•••راجستھان اور یوپی کاحال
راجستھان میں وقف املاک میں بھی معمولی اضافہ ہوا ہے۔ 12 سالوں میں 7,769 جائیدادوں میں اضافہ ہوا۔ 2013 میں یہاں 23,126 جائیدادیں تھیں۔ 2013 میں تمل ناڈو میں 43,623 وقف جائیدادیں تھیں۔ اگلے 12 سالوں میں، مزید 22,469 کا اضافہ کیا گیا۔ 2013 میں اتر پردیش میں سنی وقف املاک کی تعداد 12,914 تھی۔ 2025 میں یہ بڑھ کر 2,17,161 ہوگئی۔ 2013 میں مغربی بنگال میں اس طرح کی 17,946 جائیدادیں تھیں۔ 2025 میں یہ بڑھ کر 80,808 ہوگئیں۔ گجرات میں 2013 میں وقف املاک کی تعداد 3,074 تھی۔ 2025 میں یہ بڑھ کر 39,940 ہو گئی۔ آندھرا پردیش میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ 2013 میں یہاں 390 جائیدادیں تھیں۔ 2025 میں یہ بڑھ کر 14,685 ہوگئیں۔
•••وقف ایکٹ میں ترمیم کی وجہ بتائی
مرکزی حکومت نے کہا کہ بغیر رجسٹریشن کے وقف املاک میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ وقف بورڈ خود کچھ جائیدادوں کو وقف قرار دے رہا ہے۔ اس لیے حکومت 2025 میں ترمیم لے کر آئی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد "اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ملک میں وقف بورڈ صحیح طریقے سے کام کریں اور اس میں شفافیت ہو۔ وقف ایکٹ کا بار بار غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے، جس سے نجی املاک پر قبضے اور سرکاری زمین پر قبضہ ہو سکتا ہے۔”حکومت نے مزید کہا کہ ترمیم ضروری تھی کیونکہ "ملک بھر میں بار بار ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جہاں وقف بورڈ نے سرکاری اراضی، عوامی سہولیات اور محفوظ یادگاروں پر ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کے پاس کوئی دستاویز، سروے یا قانونی فیصلہ نہیں تھا۔ وہ صرف بورڈ کے ریکارڈ کی بنیاد پر دعویٰ کر رہے تھے۔” ان دعوؤں میں کلکٹر کے دفاتر، میونسپل کارپوریشن کے سرکاری اسکولوں اور سرکاری اسکولوں کے تحت سرکاری اراضی کے تحفظات شامل ہیں۔ اے ایس آئی حکومت ہند کا ایک محکمہ ہے جو تاریخی عمارتوں اور مقامات کی دیکھ بھال کرتا ہے۔