تحریر: ـ شکیل رشید
پاکستان کے خلاف ،ورلڈ کپ ٹی -ٹوینٹی کے مقابلے میں ،ہندوستان کی ہار کے بعد ، فرقہ پرستی کے غلیظ چہرے نے پھر سر اٹھایا ہے ،اور ہمیشہ کی طرح ،ہار کا سارا ٹھیکرا ایک مسلمان کھلاڑی محمد شامی کے سر پھوڑ دیا ہے ۔ملک کو کئی کرکٹ مقابلےجتانے والے محمد شامی اب غدار کہے جا رہے ہیں ،الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے پیسہ لے کر خراب گیند بازی کی ہے ،یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چونکہ وہ مسلمان ہیں اس لیے پاکستان کو جتانے میں انہوں نے مدد دی ہے۔ یہ تو اچھا ہوا کہ پاکستان کے خلا ف کھیلنے والی ہندوستانی ٹیم میں یہ واحد مسلم کھلاڑی تھے ،اگر ایک دو مسلم کھلاڑی اور ہوتے تو یہ کہا جاتا کہ میاں بھائیوں نے مل کر ہندوستان کو ہروا دیا ،یہ مسلمان غدار ہوتے ہی ہیں ۔
اس مقابلے پر نظر رکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ ہندوستان کی ہار کا ایک بڑا سبب اس کی خراب بلے بازی اور پاکستانی گیند بازوں کی شاندار گیند بازی تھی ۔ سوائے کپتان وراٹ کوہلی کے کسی بھی ہندوستانی بلے باز نے صبر و ضبط کے ساتھ بلے بازی نہیں کی۔ روہت شرما کو کیا کوئی ناتجربہ کار بلے باز کہہ سکتا ہے ! لیکن وہ صفر پر آؤٹ ہوئے ۔ روہت شرما کی بلے بازی کیوں سوالوں کے گھیرے میں نہیں آئی؟ کیوں یہ سوال نہیں اٹھا کہ کے ایل راہل نے صرف تین رن کیوں بنائے ؟رشبھ پنت 37رن بنا کراچھا کھیل رہے تھے ،اچانک ایک غیر ذمہ داری سے کیوں اپنا وکٹ پھینک آئے ؟ کیوں یہ نہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ کھلاڑی، پاکستانی کرکٹ ٹیم یا سٹہ گینگ کے ہاتھوں بک گئے تھے؟
یہ سوال سنگھیوں ، زعفرانیوں اور بھا جپائیوں سے ہے ۔ہم تو نہ محمد شامی کو بکا ہوا سمجھتے ہیں ،نہ ہی کسی اور کھلاڑی کو ،یہ کھیل ہے اس میں کبھی ہار ہوتی ہے اور کبھی جیت ۔اگر اتوار کے کھیل میں محمد شامی کی گیند بازی کا تجزیہ کیا جائے تو یہ تصویر سامنے آتی ہے: پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو جیتنے کے لیے 152 رن بنا نا تھے ،محمد شامی نے اپنے تین اوورپانچ گیندوں میں43 رن دیے ، اگر152 میں سے 43 رن نکال دیے جائیں تو109 رن بچتے ہیں، یہ رن محمد شامی کے اووروں میں نہیں بنے ،بلکہ دوسرے جو چار گیند باز تھے انہوں نے دیے ،لہٰذا اگر یہ کہا جائے کہ صرف محمد شامی ہی نہیں، سارے کے سارے گیند باز،کیا بمرا، کیا بھونیشور کمار اور ورون چکرورتی و رویندر جڈیجہ ، پاکستانی بلے بازوں ،بابر اعظم اور محمد رضوان پر قابو پانے میں ناکا م تھے تو زیادہ درست ہوگا ۔اگر پاکستانی گیند بازوں، بالخصوص شاہین آفریدی ،کی گیند بازی سے سارے ہندوستانی گیند بازوں کے کھیل کا موازنہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ سب ہی ہندوستانی گیند باز پاکستانی بلے بازوں کے سامنے بے بس ہو گئے تھے، ایسا کھیل میں ہوتا ہے ،اور ایک گیند باز بھی شاہین آفریدی کی طرح گیند بازی نہیں کرسکا ،نتیجتاًپاکستان کا ایک وکٹ بھی نہیں گرا ،اگر پہلے چند اووروں میں بابر اعظم یا محمد رضوان میں سے کوئی ایک بھی آؤٹ ہوجاتا تو پاکستان کے لیے جیتنا مشکل بن جاتا ۔
گیند باز وں کی ناکامی ہندوستان کی ہار کا سبب بنی ،لیکن کیا کیا جائے کہ کھیل کی دنیا کو بھی نفرت کے سوداگروں نے اس قدر آلودہ کر دیا ہے ،اور فرقہ پرستوں کی آنکھوں پر اس قدر دبیز پٹی باندھ دی ہے کہ نہ ہی وہ صحیح ڈھنگ سے سوچ سکتے ہیں اور نہ ہی صاف صاف دیکھ سکتے ہیں ۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے، بار بار ایسا ہوا ہے اور شاید ہوتا رہے، لہٰذامسلم کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ ایسے بے تکے الزامات کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اڑا دیں ،دنیا جو کہے کہتی رہے نہ ہندوستانی مسلمان غدار ہیں نہ ہندوستان کے مسلم کھلا ڑی غدار ہیں ،جو غدار ہیں ان کے چہرے خوب واضح ہیں،بلکہ سچ یہ ہے کہ محمد شامی کو غدار کہنے والے غدار ہیں ۔ اس موقع پر کھلاڑیوں اور سیاست دانوں اور عام لوگوں نے محمد شامی کے حق میںکو آواز اٹھائی ہےوہ سنگھیوں کے منھ پر زناٹے دار تھپڑ ہے ،یقیناً وہ تلملا رہے ہوں گے ،اور ہمیشہ تلملائیں گے ۔
(بشکریہ: اردو نیوز)