ڈھاکہ:بنگلہ دیش میں حالات پھر اتھل پتھل ہورہے ہیں – خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جمعرات کو اپنے دفتر کے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس، جنہوں نے گزشتہ سال عوامی بغاوت کے بعد عہدہ سنبھالا تھا، نے دھمکی دی ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں ان کی حمایت میں ناکام رہیں تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ہندوستان ٹائمز Hindustani Times کے مطابق وہ اپنا استعفیٰ پیش کرنا چاہتے تھے، لیکن ان کی کابینہ کے ارکان نے انہیں ایسا نہ کرنے پر آمادہ کیا”، ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا۔
یہ بیان محمد یونس پر انتخابات کرانے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد سامنے آیا ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) کے ہزاروں حامیوں نے جمعرات کو ڈھاکہ میں مارچ کیا، اور انتخابات کی ایک پختہ تاریخ کا مطالبہ کیا۔ یہ یونس کی انتظامیہ کے خلاف پہلا بڑا احتجاج تھا۔
جمعرات کی رات یونس سے ملاقات کرنے والی نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے سربراہ ناہید اسلام نے بی بی سی بنگلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ہم آج صبح سے ہی سر (یونس) کے استعفیٰ کی خبریں سن رہے ہیں۔ تو میں اس معاملے پر بات کرنے کے لیے سر سے ملنے گیا… انہوں نے کہا کہ وہ اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ حالات ایسے ہیں کہ وہ کام نہیں کر سکتے،” پی ٹی آئی نے بی بی سی بنگلہ کا حوالہ دیتے ہوئے بیا سلام جو یونس کے ساتھ قریبی تعلق رکھتے ہیں اور پچھلے سال طلباء کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے دوران نمایاں ہوا، یونس کو عہدے پر بنے رہنے کی تاکید کی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی اور مستقبل کی خاطر مضبوط رہیں اور عوامی بغاوت کی توقعات پر پورا اتریں، مجھے امید ہے کہ ہر کوئی اس کے ساتھ تعاون کرے گا،‘‘لیکِن انہوں نے تسلیم کیا کہ اگر یونس کو سیاسی حمایت نہ ملی تو وہ عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔