نئی دہلی : (پریس ریلیز)
دین اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے، اس لیے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہر شعبہ میں حلال و حرام کی حد بندیوں کاخیال رکھیں ، بطور خاص اپنے معاملات کودرست رکھیں، ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کریں اور اپنے معاشرتی امور کو شریعت کے مطابق انجام دیں، خصوصاً اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں۔ ان نصیحت آمیز جملوں کا اظہار مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کل ہند مشاورتی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا،یہ اجلاس مولانا محترم کی صدارت میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے زیر اہتمام 7ستمبر بروز منگل کو صبح دس بجے منعقدہوا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں نے دین کو عبادات کی حد تک محدود کر دیاہے اور معاشرتی امور میں غفلت برتی جارہی ہے، شادیوں میں جہیز کا لین دین ہورہا ہے اور اسراف سے کام لیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں اسلام اور اسلامی شریعت کی بدنامی ہو رہی ہے، مسلمانوںکو چاہئے کہ وہ شادی بیاہ کے موقع پر بیجا رسوم ورواج سے اجتناب کریں اور سنت و شریعت کے مطابق نکاح کے معاملات کوانجام دیں۔ صدر محترم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نکاح کوآسان بنانے کے سلسلے میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے آسان اورمسنون نکاح مہم کی شکل میں جدوجہد کی جارہی ہے ، انہوں نے اس مہم کو اہم قرار دیتے ہوئے علمائے کرام اور سماجی کارکنان سے اس مہم کو آگے بڑھانے کی گذارش کی اوراس امید کا اظہار کیاکہ اس کے نتیجے میں معاشرے میں مثبت تبدیلی پیدا ہو گی۔
اس اجلاس کا آغاز قاری شہزا دکی تلاوت سے ہوا ، شروع میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری اور اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کل ہندکنوینر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہاکہ نکاح کے سلسلے میں اسلامی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں معاشرتی خرابیاں پیدا ہو رہی ہیںاوربڑی تعداد میں مسلم بچیاں اپنے گھروں میں بے نکاحی بیٹھی ہوئی ہیں،اس لیے تمام لوگوں کی یہ فکرہونی چاہئے کہ نکاح کا اسلامی نظام معاشرے میں نافذ کیاجائے۔انہوں نے بتایا کہ مولانامحمد رابع حسنی ندوی کی سرپرستی اورمولانا سید محمدولی رحمانی نوراللہ مرقدہ‘ (سابق جنرل سکریٹری بورڈ) کی نگرانی میں گذشتہ مارچ کے مہینے میں آسان نکاح مہم پورے ملک میں چلائی گئی جس کے نتیجے میں عام مسلمانوں کی ذہن سازی ہوئی اور پورے ملک میں درجنوں نکاح سادگی کے ساتھ انجام پائے۔ بورڈ کے کارگذارجنرل سکریٹری مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے اس موقع پرکلیدی خطاب پیش کیا، انہوں نے بتایا کہ بورڈکے قیام کابنیادی مقصد شریعت کا دفاع اور اس کا تحفظ ہے، جس کے لیے بورڈکی جانب سے تفہیم شریعت اوراصلاح معاشرہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں، مولانانے کہاکہ اصلاح معاشرہ کے کام میں کمی کی وجہ سے ارتداد کا دروازہ کھل رہا ہے اور مسلمان لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے نکاح کر کے ایمان سے محروم ہورہی ہیں، اس تناظر میں آسان نکاح مہم بالواسطہ ایمان کے تحفظ کی کوشش ہے، جس میں علماء کرام اور خواتین کا بہت اہم رول ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر اور بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ آسان نکاح مہم کو کامیاب بنانے کے لیے بااثر افراد لوگوں کی کمیٹی بنائی جائے جوشاد ی کے موقع پر جاکر لوگوں کوسادگی کے ساتھ نکاح کی انجام دہی کی تلقین کریں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چند جلسوں، تقریروں اورمضامین کے ذریعے نکاح میں پائی جانے والی خرابیوں کا سدباب نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے مسلسل اور منظم جدوجہد کی ضرورت ہے،اورتمام لوگوں کومل جل کر اس محنت کوآگے بڑھاناچاہئے۔مولانا محترم نے اس سلسلے میں اپنا تعاون پیش کرنے کا بھی اظہار کیا۔
اس اجلاس میں مختلف مسالک ومکاتب فکر کی نمائندہ شخصیات ، ملی جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ داران اور ملک کے نامور علمائے کرام نے شرکت کی اور نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں اظہار خیال کیا، مرکزی جمعیۃ اہلحدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اس مہم کو آگے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ اس کے ذریعے آسان نکاح کی فضا ہموار ہوگی۔ مولانا عبیداللہ خان اعظمی نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ نکاح کے موقع پر صرف ایجاب و قبول کے وقت اسلام نظر آتاہے اس کے علاوہ شروع سے اخیر تک بے جا رسوم ورواج پر عمل کیا جاتاہے۔ سیدسعادت اللہ حسینی (امیر جماعت اسلامی ہند) نے کہا کہ نکاح کوآسان کرنے کے لیے سماجی دباؤ بنایا جائے اورخواتین کی ذہن سازی کے لیے خواتین کی کمیٹی بنائی جائے، موصوف نے یہ بھی کہا کہ علماء اور با اثر شخصیات نکاح کی مہنگی تقاریب میں شریک نہ ہوں۔ اس مہم میں تعاؤن کے لیے جماعت اسلامی ہندحاضرہے۔مولانا عبداللہ مغیثی نے یہ تجویز پیش کی کہ نکاح پڑھانے والے حضرات نوشہ اور اس کے چند ساتھیوں اور ذمہ داران کو اپنے یہاں بلا کر سادگی کے ساتھ نکاح پڑھا دیں۔ مولاناحکیم الدین قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ) نے اس مہم پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کو تنظیم اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ مولانا سید مصطفیٰ رفاعی جیلانی(رکن بورڈ بنگلور )، ڈاکٹر عبدالقدیر ( چیئرمن شاہین ادارہ جات بیدر )، ممتاز شیعہ خطیب مولانا علی اصغرحیدری نے مشترکہ طور پر کہاکہ تمام مسالک و مکاتب فکر کے افراد کی جانب سے نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں جو متحدہ کوشش کی جا رہی ہے اس کے نتیجے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔
ان بزرگ علمائے کرام اور نمائندہ شخصیات کے اظہار خیال کے بعد آسان نکاح مہم کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں باہمی مشورہ ہوا ،جس میں مختلف علمائے کرام اور سرکردہ شخصیات نے تحریری اور زبانی تجاویز پیش کیں، جن کی روشنی میں کئی اہم قراردادیں منظور کی گئیں،تجاویز پیش کرنے والوں میں ڈاکٹر منظورعالم (آل انڈیا ملی کونسل )، مولانایوسف علی (امیرشریعت آسام )،ڈاکٹرقاسم رسول الیاس(رکن عاملہ بورڈ)، ڈاکٹر ظفر محمود(چیئرمن زکوٰۃ فاؤنڈیشن)، مولانا خالد رشید فرنگی محلی (امام عیدگاہ لکھنؤ)، ڈاکٹر محی الدین غازی (سکریٹری تصنیفی اکیڈمی جماعت اسلامی)، مولانا پیر تنویر ہاشمی (رکن بورڈ، کرناٹک)، مولانا عبدالحمید نعمانی ( جنرل سکریٹری مسلم مجلس مشاورت)، مولانا محموددریا بادی (رکن بورڈ)، ڈاکٹر اسماء زہراء ( کنوینر شعبہ ٔخواتین بورڈ)، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی (رکن عاملہ برڈ)، مولانا ریاست علی ( استاذ دارالعلوم دیوبند)، مولانا شمشاد رحمانی (نائب امیرشریعت بہار،اڑیسہ ،جھارکھنڈ)، ابوالاعلیٰ سید سبحانی (جماعت اسلامی )، مولانا ابوطالب رحمانی(رکن بورڈ)، مولانا آدم مصطفی (یوپی)، سراج ابراہیم سیٹھ (جنرل سکریٹری انڈین مسلم لیگ)، ماسٹر انوار احمد رحمانی (رکن بورڈ)، بطورخاص قابل ذکر ہیں۔
اس آن لائن مشاورتی اجلاس میں مختلف ریاستوں اور اضلاع سے تقریباً سات سو علمائے کرام ،ائمہ مساجد، سرکردہ شخصیات، نمایاں سماجی کارکنان اور ملک بھر میں قائم اصلاح معاشرہ کمیٹیوں کے کنوینرس اورارکان نے بذریعۂ زوم شرکت کی جن میں مولاناعبداللہ سلفی ( ناظم جامعہ سلفیہ بنارس)، مولانا سید شاہد حسنی (ناظم جامعہ مظاہر علوم سہارنپور )، مولانا مفتی محمود بارڈولی( استاذ حدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل)، مولانا محمدعاقل قاسمی (رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند)، حافظ اقبال چوناوالا(رکن شوریٰ دارالعلوم وقف دیوبند)، نوید حامد (صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت)، ڈاکٹر متین الدین قادری (رکن بورڈ حیدر آباد)، مولانا عطاء الرحمن مزار بھوئیا(ایم ایل اے آسام)، مولانا آس محمدگلزار قاسمی (رکن بورڈ یوپی)،ایچ عبدالرقیب (رکن بورڈ)، مفتی محمد شریف خان (مہتم دارالعلوم زکریا دیوبند)، مولانا انعام اللہ (کاس گنج یوپی)، ڈاکٹرابو بکرعباد قاسمی (دہلی یونیورسٹی )، قاضی ابوریحان فاروقی (اندور)، مولانا افتخار قاسمی(صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مفتی نجیب احمد قاسمی (امام وخطیب جامع مسجد ، بارہ بنکی فتح پور )، مولانا عبدالمجید(میل وشارم،مدراس)، مولانا اسجد قاسمی ندوی (امروہہ یوپی)، مولانامفتی عفان منصورپوری(امروہہ یوپی)، حاجی محمودعالم (کلکتہ)، ڈاکٹر بازغہ دھورو (رکن بورڈ علی گڑھ)، عطیہ صدیقی (رکن بورڈ)، فاطمہ مظفر (رکن بورڈ تاملناڈو)، عظمیٰ صاحبہ( رکن بورڈ کلکتہ) شامل ہیں۔
اس اجلاس کو بڑی تعداد میں عام مسلمانوں نے بورڈ کے آفیشیل یوٹیوب چینل پر سنا۔ اخیر میں مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے تمام مسالک، مکاتب فکر ،جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ دار حضرات اور تمام شرکائے اجلاس کا شکریہ ادا کیا ،اسی طرح انہوں نے اصلاح معاشرہ کمیٹی کے ارکان اور سوشل میڈیا ڈیسک کے احباب کی خدمت اور محنت کوبھی سراہا جنہوں نے اس اجلاس کی کامیابی کے لیے انتھک محنت کی۔مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی دعا پر یہ اجلاس ختم ہوا۔