نئی دہلی :لو جہاد کے معاملہ میں کے الزام میں ایک مسلم نوجوان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس دوران ایڈیشنل سیشن جج روی کمار دیواکر نے کہا کہ لو جہاد کے تحت مسلم مرد پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ہندو خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یوپی کی ایک عدالت نے حال ہی میں ’لو جہاد‘ کی تشریح کرتے ہوئے ایک مسلمان شخص کو ایک ہندو لڑکی کی بار بار عصمت دری کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی، لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ مسلمان مرد شادی کے ذریعے ہندو خواتین کو اسلام قبول کرنے کا نشانہ بناتے ہیں اور محبت کا بہانہ بنا کر ہندو خواتین سے دھوکہ دہی سے شادی کرتے ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں
ہبریلی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج روی کمار دیواکر نے اپنے 42 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا کہ ‘لو جہاد’ کا بنیادی مقصد ہندوستان پر کچھ ‘ایک مخصوص مذہب کے بے لگام عناصر’ کے ذریعہ بالادستی / تسلط قائم کرنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لو جہاد کے ذریعے غیر قانونی مذہب تبدیلی ایک بڑے مقصد کی تکمیل کے لیے کی جاتی ہے اور اگر بھارتی حکومت نے اسے بروقت نہیں روکا تو ملک کو مستقبل میں ‘سنگین نتائج’ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عدالت نے یہ تبصرہ عالم کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’لو جہاد کے ذریعے ہندو لڑکیوں کو محبت کا لالچ دے کر غیر قانونی مذہب تبدیل کرنے کا جرم ایک سنڈیکیٹ کے ذریعے غیر مسلموں، درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، او بی سی برادری کے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد، خواتین کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ اور بچوں کو ان کے مذہب کوبرا بھلا کہہ کر، دیوی دیوتاؤں کے بارے میں تضحیک آمیز تبصرے کر کے، نفسیاتی دباؤ ڈال کر اور انہیں شادی، نوکری وغیرہ جیسے لالچ دے کر بڑے پیمانے پر برین واش کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہو جائیں۔