تحریر:قاسم سید:- گجرات کی ایک عدالت نے حال ہی میں (ممنوعہ )مویشیوں کو غیر قانونی طور پر لے جانے کے جرم میں ایک 22 سالہ مسلم نوجوان کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ جس دن گائے کے خون کا ایک قطرہ بھی زمین پر نہیں گرے گا، اس دن زمین کےتمام مسائل حل ہو جائیں گے اور زمین پر بھلائی قائم ہو جائے گی۔’عزت مآب’ گاے پر می لارڈ کے ‘اقوال زریں’ میں اور بھی بہت کچھ ہےجس کاتذکرہ اس لیے ضروری ہے کہ یہ عدلیہ کے ایک نیے روئے،رجحان کا پتہ دیتا ہے، اس کا مقصد اس رخ کی آگہی ہے
سیشن جج ایس وی ویاس نے اپنے 24صفحاتی فیصلہ میں مقدس گاے کی خوبیوں ،اس کے ‘جمالات وکمالات’ کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ ان کے گاے پر ‘اقوال زریں’ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری عدلیہ میں کتنے ذہین،تاریخ وسماجیات پر گہری نظر رکھنے والے جج صاحبان موجود ہیں اور عدلیہ کا مستقبل ویدک پرمپراؤں پر وشواس رکھنے والے ہاتھوں میں یقینی طور پر محفوظ ہے ۔مناسب لگتا ہے کہ گاۓ پر ان کی ریسرچ اور قیمتی معلومات سے ہر خاص و عام استفادہ کرے۔ فیصلہ کے یہ نکات قانون و عدلیہ کے فیصلوں سے متعلق پورٹل LIVELAW سے لیے گیے ،ملاحظہ کریں اور معزز جج کی اسٹڈی کو خراج تحسین پیش کریں جس کے وہ مستحق ہیں
"گائے صرف جانور ہی نہیں بلکہ ماں ہے اس لیے اسے ماں کا نام دیا گیا ہے۔ کوئی بھی چیز گائے کی طرح شکر گزار نہیں ہے۔ گائے 68 کروڑ مقدس مقامات اور تینتیس کروڑ دیوتاؤں کا زندہ سیارہ ہے۔ , پوری کائنات پر گائے کی ذمہ داری وضاحت سے ہٹ جاتی ہے۔ جس دن گائے کے خون کا ایک قطرہ بھی زمین پر نہیں گرے گا اس دن زمین کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے اور زمین کی بھلائی قائم ہو جائے گی۔ وہ گائے کے تحفظ اور گائے پالنے کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے”
معزڑعدالت نے گائے کی اہمیت پر مزید زور دیا اور یہ بھی کہا کہ "سائنس نے ثابت کیا ہے کہ گائے کے گوبر سے بنے گھر جوہری تابکاری سے متاثر نہیں ہوتے اور گائے کے پیشاب کا استعمال کئی لاعلاج بیماریوں کا علاج ہے۔ایک وقت آئے گا جب لوگ گائے کی تصویر بنانا بھول جائیں گے۔ آزادی کے 70 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ گائے کا ذبیحہ نہ صرف یہ کہ رکانہیں ہے بلکہ اپنے عروج کو پہنچ رہا ہے۔ آج جو مسائل ہیں ان کی وجہ سے چڑچڑاپن اور گرم مزاجی بڑھ رہی ہے۔ اس اضافے کی واحد وجہ گائے کا ذبیحہ ہے۔ جب تک اس پر مکمل پابندی نہیں لگائی جاتی، ساتوک آب و ہوا کا اثر نہیں ہو سکتا۔”
گجراتی زبان میں لکھے گئے اپنے 24 صفحات کے حکم میں عدالت نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں گائے کی 75 فیصد دولت تباہ ہو چکی ہے اور اب صرف 25 فیصد رہ گئی ہے۔
سیشن جج ایس وی ویاس نے اپنے فیصلہ میں آگے لکھا کہ "دھرم گائے سے پیدا ہوا ہے کیونکہ دھرم ورشبھ کی شکل میں ہے اور گائے کے بیٹے کو ورشبھ کہا جاتا ہے۔”
عدالت نے سنسکرت کے ایک اشلوک کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہےکہ "اگر گائے معدوم ہو جائے تو کائنات کا وجود بھی ختم ہو جائے گا اور وید کے تمام چھ اعضاء کی ابتدا گائے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ گائے کو مارنا ناقابل قبول ہے، عدالت نے دو دیگر اشلوکوں کا بھی حوالہ دیا جن کا ترجمہ اس طرح کیا جا سکتا ہے۔ "جہاں گائے خوش ہوتی ہے وہاں دولت اور جائیداد حاصل ہوتی ہے، جہاں گائے ناخوش ہوتی ہے وہاں دولت اور جائیداد غائب ہو جاتی ہے… گائے رودر کی ماں ہے، واسو کی بیٹی، ادتی پتر اور دھروپا کی بہن ہے۔ امرت کا خزانہ۔”
عزت مآب گاۓ کے بارے میں می لارڈ نے جوکچھ اپنے فیصلے میں لکھا کیا اس کی کویئ ضرورت تھی یہ قانون کے ماہرین ہی بتاسکتے ہیں۔ ظاہر ہے انہوں نے جو کچھ فیصلہ میں لکھا اس سے ہندودھرم اور روایات پر ان کا گیان ہی سامنے نہیں آتا بلکہ ان کے ایقان کا بھی پتہ دیتا ہے ۔جج کی کرسی عام نہیں ہوتی،اس لیے وہاں سے جو کچھ کہا جاتا ہے اس کی گونج دور تک سنائی دیتی ہے۔کیا ہم اس گونج کو سن رہے ہیں؟اور اس کے مضمرات کو محسوس کررہے ہیں؟