امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے حوالے سے ان کا منصوبہ اچھا ہے لیکن وہ اسے مسلط نہیں کریں گے اور وہ صرف اس کی سفارش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور اگر اس کے باشندوں کو انتخاب کی آزادی دی گئی تو وہ اسے چھوڑ دیں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ غزہ ایک شاندار محل وقوع ہے اور اسرائیل کا ماضی میں اسے ترک کردینا قابل اعتراض ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ ساحلی پٹی کے کچھ حصے مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں کو تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے دے سکتے ہیں۔ انہوں نے اس وقت ان ملکوں کی وضاحت نہیں کی تھی۔ تاہم بعد میں وہ فلسطینی پٹی کو خالی کرنے کے خیال کو برقرار رکھتے ہوئے اسے خریدنے کی بات سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ غزہ کو مستقبل کی ترقی کے لیے ایک اچھے مقام میں بدل دے گا۔
ان کی اس اچانک تجویز کو بین الاقوامی سطح پر اور عرب دنیا کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تمام عرب ملکوں نے فلسطینیوں کے حق واپسی اور غزہ سے ان کی نقل مکانی کو مسترد کردیا۔ مغربی ملکوں اور امریکہ کے اتحادیوں نے بھی واضح کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کی آبادی کی نقل مکانی انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔